تربیت
تربیت کا مادہ ’’ رَبَ وَ ‘‘ ہے جس کے معنی ہیں پرورش کرنا ، پروان چڑھانا اصطلاح میں تربیت یعنی انسان کے اندر پائی جانے والی (پوشیدہ )صلاحیتوں کو اپنے مطلوبہ مقاصد کی راہ میں بروئے کار لانے کے لئے ماحول فراہم کرنا ۔
اسلامی تربیت
اسلامی تربیت سے مراد تربیت کے لئے دینی تعلیمات کو بروئے کار لانا ہے جن کے بارے میں قرآن مجید اور اسلامی روایات میں اشارہ کیا گیا ہے۔
تزکیہ
البتہ قرآن مجید میں معنوی اور اخلاقی تربیت کے لئے تزکیہ کا لفظ اور اس سے مشتق ہونے والے کلمات استعمال ہوتے ہیں جیسے " قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا و وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسَّاهَا؛ جس نے اپنے نفس کو پاک بنایا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اسے دھوکہ میں رکھا اس نے گھاٹا اٹھایا " (۱) " یُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَإِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ ؛ اللہ کا نبی لوگوں کو پاکیزہ بناتا ہے اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے ۔ " (۲)
نمونہ اور آئیڈیل کی ضرورت
کامیاب تربیت اور تزکیہ کے لیے تعلیمات کے ساتھ مثال ؛نمونہ اور آئیڈیل پیش کرنا ضروری ہوتا ہے چنانچہ انسان کو پیدا کرنے والے خالق نے قرانی تعلیمات کے ساتھ پیغمبر اسلام (ص) کی شکل میں اس کی عملی تصویر پیش کی ارشاد فرمایا " لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؛ تمھارے لئے اللہ کے رسول کی سیرت بہترین نمونہ ہے۔ " (۳)
سیرت رسالت کے عملی نمونے
پیغمبراسلام (ص) نے اپنی زندگی میں اپنے جیسے سیرت و کردار کے متعدد نمونے متعارف کرائے جیسے ہمارے بارہ امام علیہم السلام جن میں سر فہرست نفس رسالت مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی ذات بابرکت ہے جن کے سیرت وکردار کو دیکھ کر رسول اسلام (ص) کی سیرت کی مکمل تصویر وتفسیر کو دیکھا جاسکتا ہے
سراپا سیرت
لیکن مردوں میں سیرت وکردار کے ان نمونوں کے علاوہ جس ایک سیرت کو مکمل طور پر نبی اکرم کے سیروکردار کا آئینہ قرار پانے کاشرف حاصل ہے وہ ذات با برکت خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ہے جنھیں رسول اسلام (ص) نے اپنا ٹکڑا کہہ کر متعارف کرایا ہے " فَاطِمَۃُ بِضْعَۃُ مِنِّیْ ؛ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے ۔" (۴)
لہذا پیغمبر اسلام (ص) کی اس بیٹی کے سیرت وکردار کو پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے سے سیرت وکردار رسالت پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے جس نے اپنی مختصر سی زندگی میں تمام قرآنی اور اسلامی تعلیمات کو حیات رسول کے ائینہ میں ڈھال کر دنیا کے سامنے پیش کیا تاکہ آنے والی نسلیں حالات کی ناسازگاری کو تعلیمات اسلام اور سیرت رسول اسلام (ص) پر عمل پیرا نہ ہوپانے کا بہانہ نہ بنا سکیں ۔
تربیتی سیرت کے کچھ عناوین
یہاں پر آپ کے سیرت وکردار کے بعض عناوین ذکر کئے جارہے ہیں جن کے بارے سلسلہ وار مختصر بحث "ایام عزائے فاطمیہ" کے دوران کی جاتی رہے گی اور پھر شہزادی کی ولادت کے موقع پر انشاءاللہ اسے کتابی شکل میں پیش کیا جائے گا ۔
(1) مشکلات و مصائب کا سامنا ؛ ان پر صبروتحمل
(1) عبادت پرودگار
(2) حرمت رسالت کا پاس ولحاظ
(3) تعلیم وتربیت
(4) زہدوپارسائی
(5) جود وکرم
(6) صاحبان ایمان کے ساتھ حسن سلوک
(7) شوہر کے ساتھ بہترین برتاؤ
(8) گھر کے کام کاج
(9) بچوں کی تربیت
(10) محاذجنگ کی حمایت
(11) رسول اسلام کے بعد ولایت وامامت کا دفاع
(12) مصائب وآلام کے باوجود فرائض کی ادائیگی
(13) منافق کی نقاب کشائی
(14) وصیتیں
جاری ہے۔۔
تحریر: سید حمید الحسن زیدی
مدیرالاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سورہ شمس ایت ۹ و۱۰
۲: سورہ جمعہ ایت ۲
۳: سورہ احزاب ایت ۲۱
۴: طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری بأعلام الهدی، ج 1، ص 294، مؤسسه آل البیت(ع)، قم، چاپ اول، 1417ق؛ شیخ طوسى، تلخیص الشافی، با مقدمه و تحقیق: بحر العلوم، حسین، ج 3، ص 122، انتشارات المحبین، قم، چاپ اول، 1382ش؛ میلانى، سید على، الإمامة فی أهم الکتب الکلامیة و عقیدة الشیعة الإمامیة، ص 67، الشریف الرضی، قم، چاپ اول، 1413ق.
Add new comment