فاطمی خواتین کیلئے حضرت زہرا کی زندگی کے پانچ سبق (۴)

Tue, 01/04/2022 - 07:31
فاطمہ زھراء

حریم حجاب و عفت کی مدافع

حضرت فاطمہ زهراء سلام‌ الله‌ علیها حجاب و عفت اور حیا کے حریم کی مدافع ہیں ، ایسی  باعظمت ذات جس نے دنیا کی نگاہ میں خواتین کے کردار کو ثابت کردیکھایا اور اسی کے ساتھ یہ بھی ثابت کیا کہ سماجی وظائف و ذمہ داریوں کو بہتر سے بہتر انجام دینے میں حجاب اور پردہ ہرگز رکاوٹ نہیں بن سکتا ہے ۔

چونکہ ایمان کی حفظ و بقا، چین وسکون، کنبے اور گھرانے کے استحکام و ثبات ، سماجی عزت، جرائم و فساد کی روک تھام میں خواتین کا اہم کردار و رول ہے لہذا خواتین معاشرہ میں اپنی موثر موجودگی کو بخوبی سمجھیں اور اس میدان کو ھرگز خالی نہ کریں۔

حضرت فاطمہ زهراء سلام‌ الله‌ علیها ایک نورانی حدیث میں خواتین کی اہمیت و ان کے اقداروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یوں فرماتی ہیں «خَیرٌ لِلنِّسَاءِ أَنْ لَا یرَینَ الرِّجَالَ وَ لَا یرَاهُنَّ الرِّجَالُ ۔ عورتوں کیلئے سب سے اچھا، بہترین اور نیک عمل یہ ہے کہ وہ [نامحرم] مرد کو نہ دیکھیں اور [نامحرم] مرد اسے اپنی توجہ کا محور قرار نہ دے ۔ »[1]

البتہ اس حدیث کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ سماج اور اجتماع میں خواتین کے کردار کو نظر انداز کیا جائے کیونکہ ایک با ایمان اور احکام الھی کی پابند خاتون ہرحالت میں اپنے وظیفہ کو بخوبی جانتی و پہچانتی ہے ، مکمل با حجاب و با پردہ رہ کر بھی وہ اپنی سماجی ذمہ داریوں کو بخوبی سرانجام تک پہونچانے میں کوشاں رہتی ہے ۔

جب فدک کہ جسے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے حضرت زهراء سلام اللہ علیہا کو تحفہ میں دیا تھا اور اپکی میراث تھی، حضرت (ع) سے چھین [غصب] کرلیا گیا اور امام علی علیہ السلام کو اس کے استفادہ سے روک دیا گیا تو حضرت زهراء سلام اللہ علیہا، غصب کے اسباب دریافت کرنے اور خلیفہ وقت سے واپس لینے کیلئے خود مسجد النبی (ص) تشریف لے گئیں۔

مورخین نے اس مقام پر تحریر کیا کہ قران کریم کے حکم «وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ ۔ اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں.»[2] اور «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۔ اے نبی ! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ (باہر نکلتے وقت) اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں (کہ یہ پاک دامن آزاد عورتیں ہیں) پھر انہیں (آوارہ باندیاں سمجھ کر غلطی سے) ایذاء نہ دی جائے۔ »[3] کے مطابق جب حضرت مسجد النبی (ص) پہونچی ہیں تو ایک بڑے نقاب سے خود کو مکمل طور سے ڈھانپے ہوئے تھیں اور تاریخ نے یہاں پر یہ بھی قلمبند کیا کہ حضرت (ع) کے ساتھ کچھ خواتین بھی چل رہی تھیں ۔

یہاں پر یہ بات کے قابل ہے کہ حضرت فاطمہ زھراء (ع) کے بیت الشرف اور مسجد النبی (ص) کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ نہ تھا مگر اس مختصر سے فاصلہ کو بھی حضرت فاطمہ زھراء (س) نے تنہا طے نہ کیا بلکہ خواتین اور محرم مرد حضرت (ع) کے ساتھ تھے ۔[۸]

حضرت فاطمہ زھراء (ع) کا یہ پورا عمل، عصر حاضر کے گھرانے کیلئے سیرت حسنہ اور خواتین کیلئے حیا و عفت کا درس ہے کہ جس پر چل کر معاشرہ گلستان بن سکتا ہے ۔

جاری ہے ۔۔
گذشتہ قسطیں یہاں پڑھیں
http://www.ur.btid.org/node/6456
http://www.ur.btid.org/node/6467
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1] كشف الغمه 1، 466.

[2]  سورہ نور ایت 31

[3] احزاب 59

[۸] الإحتجاج‏، طبرسى، احمد بن على‏، نشر مرتضى‏، مشهد، 1403 ق‏، ج1، ص98.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 13 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 87