امُ الشہداء (س) اور شہدائے اسلام

Sun, 01/09/2022 - 09:57
فاطمہ زھراء

جنابِ سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام کو ایام فاطمیہ کہا جاتا ہے اور یہ ایام بہت سی نسبتوں کی بنإ پر نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ام الشہداء جناب زہراء سلام اللہ علیہا کی عنایات ہر خاص و عام کے لیے یکساں ہیں۔ یہ اس در کا لطف و کرم ہے کہ یہاں کوٸی بھی سوالی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔ شہداٸے اسلام اور شہداٸے مدافعینِ حرم کو جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا سے خاص قسم کا انس اور عقیدت حاصل ہے، پھر چاہے وہ شہید ابراہیم ہادی ہوں، شہید حاج قاسم یا شہید ابراہیم ہمت وغیرہ۔ شہید عبدالحسین برونسی کی داستان سب اہل فکر افراد کے لیے قابلِ مطالعہ ہے۔ شہید عبدالحسین برونسی کو جناب زہراء سلام اللہ علیہا سے ایک خاص قسم کی عقیدت تھی۔

شہید کی ہمسر نقل کرتی ہیں کہ ایک بار شہید بہت دیر سے گھر آئے، رات کو سب سوٸے ہوٸے تھے کہ کسی کی آواز آنے لگی، میں نے غور کیا تو شہید کی آواز تھی۔ وہ خواب میں کسی سے بات کر رہے تھے اور بول رہے تھے "یا زہراء"۔ میں نے اُن کو جگانے کے لیے تین چار بار آواز دی، لیکن وہ بیدار نہیں ہوٸے، وہ اپنے حال و احوال میں مصروف تھے۔ میں نے شہید کو بیدار کیا، لیکن وہ بہت ناراض ہوٸے اور دوسرے کمرے میں چلے گئے۔ دیکھا کہ شہید دو زانوں پر بیٹھے ہیں اور حضرت زہراء کو آواز دی اور شدت سے گریہ کر رہے تھے۔ جب شہید کو تھوڑا سکون ملا تو کہا: مجھے کیوں نیند سے بیدار کیا؟ میں چاہتا تھا کہ جنابِ زہراء سے اپنی شہادت کی اجازت لے لوں۔ یہ شہداء ہماری طرح عام انسان تھے، مگر اس قدر تذکیہ نفس کیا کہ جناب سیدہ سے اپنی شہادت کی سند وصول کی۔ یہ عام بات نہیں ہے بلکہ غور طلب موضوع ہے کہ کیسے انسان شب کی تاریکی میں سیدہ سے توسل کرکے اخروی سعادتوں کو یقینی بنا سکتا ہے۔

انسان مراقبہ نفس، مجاہدت اور کوشش سے اُس درجے تک پہنچ سکتا ہے کہ زمین اُس سے کلام کرے۔ شہداء کے معجزات کو سن کر بعض احباب ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں، جبکہ یہ تعجب خیز بات نہیں کہ زمین انسان سے کلام کرے۔ انسان کے اندر خالقِ کاٸنات نے کل کاٸنات کو تسخیر کرنے کی صلاحيت رکھی ہے۔ ہمیں تاریخ میں ایک ایسے شہید بھی ملتے ہیں، جو زمین سے ہم کلام ہوا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ انسان تذکیہ نفس کے ذریعے ایسے مقام تک پہنچ سکتا ہے کہ زمین سے باتیں کرسکے، ہوا سے گفتگو کرسکے اور اِن کے جوابات سن سکے۔ کوشش کریں کہ اپنے کسی غلط کام سے خدا کو ناراض نہ کر بیٹھیں۔ عاشقانِ خدا اس قدر فنا فی اللہ ہوگئے کہ اپنی شہادت کی تاریخ سے بھی آگاہ تھے۔ یہ اِس دور کے بوذر اور سلمان ہیں، جنہوں نے راہ ولایت میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔

جاری ہے۔۔
تحریر: سویرا بتول پاکستان

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 106