مقالہ فاطمہ زھراء
خلاصہ: جناب سلمان، ابوذر اور مقداد کا جھنم کے بارے میں سن کر تعجب کرنا۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا) کو پسند نہیں ہے کہ مرنے کے بعد عورت کے جسم کا حجم معلوم ہو۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا نام آسمان میں منصورہ اور زمین پر فاطہ(سلام اللہ علیہا) رکھا گیا ہے۔
خلاصہ: صدیق ان کو کہتے ہیں کہ جو وہ سوچتے ہیں اور کہتے ہیں اس کو عمل کے ذریعہ پیش کرتے ہیں، انسان کے اندر یہ صداقت جتنی زیادہ ہوتی جاتی ہے اس کی منزلت بھی اسی کے اعتبار سے بڑھتی جاتی ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی قبر کے مخفی ہونے کا ایک سبب یہ ہے کہ لوگ خلافت کو صحیح طریقہ سے سمجھ سکیں۔
وہابی اور سلفی تحریکیں اگر ماننے پر آتی ہیں تو جہل مرکب کے شکار شخص کو شیخ السلام بنادیتی ہیں اور نہ ماننے پر آئیں تو آفتاب کی روشنی کا بھی انکار کرسکتی ہیں انکا یہی حال اهل بیت(ع) سے مربوط فضائل کی احادیث سے ہے جسکا بڑی صفائی سے انکار کرجانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شیعہ سنی بیوقوف ہیں، اور انکی فتنہ انگیزیوں کو سمجھ نہیں پائیں گے۔
معصومین علیہم السلام کے بیانات ہمارے لیے جہاں مشعل راہ ہیں وہیں حقیقت کے ترجمان بھی؛اپنی زندگی کو معصومین علیہم السلام کے بتائے فرامین کے قالب میں ڈھالنے کے لیے مندرجہ ذیل بیانات ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے حدیث کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) پر بھی نازل ہوتے تھے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی روشنی میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو دو مرتبہ مبعوث فرمایا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ اللہ مخلوقات کی خلقت سے پہلے ان کے بارے میں علم رکھتا تھا اور ایسا نہیں ہے کہ جب مخلوق وجود میں آئے تو تب اسے اس کا علم ہو، بلکہ اس کا علم زمان و مکان سے بالاتر ہے۔