1 ـ ابن صباغ مالکی: «جناب فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا کے لیے یہی قابل فخر ہے کہ وہ خیرالبشر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی ہیں وہ فاطمہ جن کی ولادت کے باطہارت ہونے اورجن کےسیدہ ہونےپرتمام مسلمانوں کا اتفاق ہے»(1)
2 ـ محمد بن طلحه شافعی: «آیہ مباہلہ(2) میں غوروفکرکرواور اس کی ترتیب، اس کی عبارت اور اس میں پائے جانےوالےعظمت فاطمہ کے اس پہلو پر غورکرواور دیکھو کہ کس طرح انھیں درمیان میں رکھا گیا ہے تاکہ ان کےعظیم مرتبہ سے واقف ہوسکو.»(3)
3 ۔ عباس محمود، العقاد المصری: «ہردین میں کسی نہ کسی ایک مکمل خاتون کاکردار پایا جاتا ہےجسے سب مقدس سمجھتے ہیں گویا وہ تمام لوگوں میں خداوندعالم کی نشانی ہوتی ہے عیسائوں میں پاکدامن مریم کا وجود مقدس ہے اور دین اسلام میں یقینی طور پر وہ پاکیزہ اور مکمل کردار بتول عذرا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا ہے ».(4)
4 ۔ ڈاکٹر علی ابراهیم حسن: «حضرت فاطمه زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی میں جو عظمتیں ہیں وہ بلقیس کی طرح ۔۔۔ مال ودولت اور محل و باغات یاصرف حسن و جمال کی بنیاد پر نہیں ہیں اسی طرح یہ عظمتیں عایشہ کی طرح جنگجو افراد کی قیادت اور مردوں سے مقابلہ کرنے کی بنیاد پر بھی نہیں ہیں بلکہ ان کی عظمت وبزرگی کی بنیاد ان کی حکمت اور ان کی ذاتی برتری ہے کہ انھوں نے اپنے علم وحکمت سے دنیا کو پر کر رکھا ہے اس علم وحکمت کی بنیاد علما اور فلاسفہ کے اقوال نہیں اور اس عظمت وبزگواری کی وجہ بادشاہت یا مال ومنال نہیں بلکہ کہ اس کی بنیاد اور اصل انکی اپنی ذات اور ذاتی کمالات و فضائل ہیں .(5)
تحریر: سید حمید الحسن زیدی
مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپورھند
......................................
حوالہ:
1ـ الفصول المهمه (بیروت)، ص 143.
2ـ آل عمران، 61.
3ـ مطالب السئول، چاپ ایران، ص 6 و 7.
4ـ توفیق ابواعلم، اهل البیت، ص 128.
5ـ علامه دخیل، فاطمه الزهراء، ص«ع» 171.
Add new comment