اللہ مونس سے بے نیاز

Mon, 11/18/2019 - 19:16

خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی وضاحت کرتے ہوئے اس بارے میں گفتگو کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ مونس سے بے نیاز ہے۔

اللہ مونس سے بے نیاز

نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مُتَوَحِّدٌ إذْ لاَ سَكَنَ يَسْتَأْنِسُ بهِ وَلاَ يَسْتَوْحِشُ لِفَقْدِهِ"، "وہ اکیلا ہے کیونکہ کوئی ساتھی نہیں جس سے وہ مانوس ہو اور اُسے کھوکر پریشان ہوجائے"۔

تشریح:
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اس کا کوئی انیس اور مونس نہیں ہے جس سے وہ انس پائے۔ وضاحت یہ ہے کہ سب انسان اور دیگر زندہ چیزوں کی اپنی طاقت، فائدے حاصل کرنے اور نقصانات سے بچنے کے لئے محدود ہے، اسی لیے انہیں اپنی ہم جنس سے اور بعض اوقات کسی اور جنس سے مدد لینی پڑتی ہے تاکہ لاحق ہونے والے خطروں سے امن و امان میں رہیں۔ ایسے موقع پر انسان کے لئے تنہائی پریشان کن ہے اور دوسرے افراد کا اس کے پاس موجود ہونا، اس کے لئے سکون کا باعث ہے خصوصاً خطروں، مصیبتوں اور بیماریوں کے آنے کے موقع پر۔
انسان اللہ تعالیٰ کا اپنے سے قیاس نہ کرے کہ اللہ کیسے مخلوقات کی خلقت سے پہلے اکیلا تھا؟ کیسے اس کا کوئی انیس اور مونس نہیں ہے؟ یہ تصورات نادرست ہیں کیونکہ اللہ ایسی ذات ہے جو لامحدود ہے، نہ اسے کسی چیز کی ضرورت ہے کہ کسی سے مدد لے اور نہ اسے کسی دشمن سے خوف ہے کہ کسی سے دشمن کے مقابلے میں مدد مانگے، اور نہ اس کا کوئی شبیہ ہے جس سے وہ انس پائے، اسی لیے وہ ہمیشہ سے متوحّد (بے ہمدم) ہے اور رہے گا، مذکورہ مطالب سے واضح ہوتا ہے کہ لفظ "متوحّد" یہاں پر "واحد" اور "احد" کے مفہوم کے علاوہ ہے۔ [اصل مطالب ماخوذ از: پیام امام امیرالمومنینؑ، ج۱، ص۱۰۰، ۱۰۱]

* اصل مطالب ماخوذ از: پیام امام امیرالمومنینؑ، ج۱، ص۱۰۰، ۱۰۱، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی، ناشر: دار الكتب الاسلاميه‌، تہران، ۱۳۸۶ھ ۔ ش، پہلی چاپ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 69