خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے، مندرجہ ذیل فقرے سے متعلق چند آیات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
اللہ ہر چیز کے ساتھ اور انسان کے ساتھ بھی ہے، اللہ کا ساتھ ہونا اس طرح نہیں ہے جیسے انسان تصور کرتا ہے اور ادھر سے اللہ چیزوں سے الگ ہے، لیکن اس طرح نہیں جیسے انسان سمجھتا ہے، حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کا مندرجہ ذیل ارشاد اس سلسلہ میں ہے۔ پھر چند آیات کی روشنی میں اللہ کا انسان کے ساتھ ہونا بیان کیا جارہا ہے۔
نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَعَ كُلِّ شَيْء لاَ بِمُقَارَنَة، وَغَيْرُ كُلِّ شَيْء لاَ بِمُزَايَلَة"، "(اللہ) ہر چیز کے ساتھ ہے، (لیکن اس کے ساتھ) اتّصال کے بغیر، اور ہر چیز سے الگ ہے (لیکن اس سے) دوری کے بغیر"۔
قرآن کریم نے سورہ ق کی آیت ۱۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ"، "بےشک ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم وہ وسوسے جانتے ہیں جو اس کا نفس ڈالتا ہے اور ہم اس کی شہ رگ (حیات) سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں"۔
سورہ حدید کی آیت ۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ"، "اور وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں بھی ہو"۔
سورہ مجادلہ کی آیت ۷ میں ارشاد الٰہی ہے: "أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ"، "کیا تم نے نہیں دیکھا (غور نہیں کیا) کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے کہیں بھی تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتاہے اور نہ پانچ کی ہوتی ہے مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ زیادہ مگر یہ کہ وہ جہاں بھی ہوں اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے پھر وہ قیامت کے دن انہیں بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے؟ یقیناً اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے"۔
ان آیات میں اللہ کا انسان کے ساتھ اور قریب ہونا مختلف انداز میں بیان ہوا ہے اور مذکورہ حدیث پر توجہ کرتے ہوئے معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ کا ہر چیز کے ساتھ ہونا اور انسان کے ساتھ ہونا اس طرح نہیں ہے جیسے دو چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ ہوتی ہیں اور اللہ کا ہر چیز اور ہر انسان سے الگ ہونا بھی اس طرح نہیں ہے جیسے دو چیزیں ایک دوسرے سے الگ ہوتی ہیں۔
*نہج البلاغہ، مرحوم سید رضی
Add new comment