اللہ کا کام حرکتوں اور آلہ کے بغیر

Thu, 07/04/2019 - 21:31

خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے پر گفتگو کی جارہی ہے جو اس بارے میں ہے کہ اللہ بغیر حرکتوں اور آلہ کے فاعل اور کام کرنے والا ہے۔

اللہ کا کام حرکتوں اور آلہ کے بغیر

 نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "فَاعِلٌ لاَ بِمَعْنَى الْحَرَكَاتِ وَالاْلَةِ"، "(اللہ) فاعل  (کام کرنے والا) ہے، (لیکن) حرکتوں اور آلہ (کو استعمال کرنے) کے معنی میں نہیں"۔
     روزمرہ باتوں میں عموماً فاعل اور کام کرنے والا اسے کہا جاتا ہے جو ہاتھ اور پاؤں، یا سر اور گردن اور دیگر اعضا سے کوئی کام کرے اور کیونکہ انسان اور دیگر جانداروں کی طاقت، کاموں کو انجام دینے کے لئے محدود ہے اور انسان کے جسم کے اعضا اتنی ظرافت کے باوجود ہر کام کو انجام نہیں دے سکتے، اسی لیے وسائل اور اوزار کو استعمال کرتا ہے اور اپنی طاقت کی کمی کو ان کے ذریعے پورا کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کیونکہ نہ جسم ہے اور نہ اس کی قدرت کی کوئی حد ہے تو اس کی فاعلیّت اور کام کرنا ہرگز کسی حرکت کرنے کے معنی میں نہیں ہے اور اسے اپنی لامحدود قدرت کی وجہ سے اوزار اور آلہ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ ایک لمحہ میں یا ایک لمحہ سے بھی کم میں "کُن" کے ارادہ اور حکم سے کائنات کو ایجاد یا معدوم کرسکتا ہے، یا تدریجاً اور آہستہ آہستہ جس مدت میں ارادہ کرے، وجود میں لاسکتا ہے۔ لہذا توجہ رہنی چاہیے کہ جب ہم کہتے ہیں کہ اللہ فاعل ہے تو اس کی فاعلیّت کو اپنے سے قیاس نہ کریں۔
     البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ "مدبّرات امر" اور خلقت کی تدبیر کے لئے فرمانبردار ملائکہ نہیں پائے جاتے، بلکہ اللہ تعالیٰ بہت ساری چیزوں کو اسباب کے ذریعے خلق کرتا ہے، کیونکہ اس نے اس طرح ارادہ کیا ہے، ورنہ ایسا نہیں ہے کہ اسے ان کی ضرورت ہو۔ [پیام امام، ج۱، ص۹۹]
*اصل مطالب ماخوذ از: پیام امام، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی، ناشر: دار الكتب الاسلاميه‌، تہران، ۱۳۸۶ھ ۔ ش، پہلی چاپ.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 84