خلاصہ: صرف زبان سے "استففر اللہ" کہنے کا نام توبہ نہیں ہے بلکہ حقیقی معنی میں اپنے گناہ سے معافی مانگنے کا نام توبہ ہے۔
کسی نے حضرت علی(علیہ السلام) کے سامنے ’’استغفر اللہ‘‘ کہا، آپ نے فرمایا تیری ماں تیرے ماتم میں روئے، تمہیں معلوم ہے کہ استغفار کیا ہے؟
'اس کا استغفار زبان تک محدود تھا اور دل حقیقت توبہ سے نا آشنا تھا' امام علی(علیہ السلام) نے فرمایا: "استغفار" بلند مقام افراد اور صدر نشین اشخاص کا مرتبہ ہے، استغفار میں چھ چیزوں کا ہونا ضروری ہے:
۱۔ گزشتہ بد کرداری سے پشیمانی اور شرمندگی۔
۲۔ ہمیشہ کے لئے گناہ ترک کرنے کا مصمم ارادہ۔
۳۔ لوگوں کے حقوق اس طرح ادا کریں کہ مرتے وقت کسی قسم کا حق اس کے ذمہ نہ ہو اور پاکیزہ حالت میں رحمت خدا سے پیوستہ ہوجائے۔
۴۔ ہر وہ واجب جسے انجام نہ دیا ہو اسکی بھرپائی کرے۔
۵۔ مال حرام سے بدن پر چڑھنے والے گوشت کو غم آخرت سے اس طرح پگھلائے کہ بدن کی کھال ہڈیوں سے متصل ہو جائے اور پھر حلال گوشت بدن میں پیدا ہو جائے۔
۶۔ اپنے جسم کو عبادت کی ورزش و عادت سے اس طرح مزہ چکھائے جس طرح عیش اور دن رات گناہ کی لذت سے مانوس کیا تھا۔
جب تم میں یہ چھ صفتیں پیدا ہوں اس وقت تم ’’استغفر اللہ‘‘ کا ورد پڑھنے کے اہل ہو۔[الكافي، ج۲، ص۴۳۱]
خدا ہمارا شمار حقیقی توبہ کرنے ولوں میں فرمائے۔
*الكافي (ط-الإسلامية)، محمد بن يعقوب كلينى، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ ق.
Add new comment