عقاید
خلاصہ: قرآن کریم میں لفظ "اجل" کا کئی آیات میں تذکرہ ہوا ہے، اس لفظ کے دو معنی ذکر ہوئے ہیں، جن کی مختصر وضاحت اس مضمون میں بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: انسان جتنی کوشش کرکے موت سے بھاگنا چاہے نہیں بھاگ سکتا، بلکہ ہر حال میں موت کے قریب ہوتا جا رہا ہے۔
خلاصہ: انسان کی زندگی کی مدت مقرر ہے اور موت مقررہ وقت پر آجائے گی، کوئی انسان جتنی کوشش کرلے اس مقررہ مدت کو نہ کم کرسکتا ہے نہ زیادہ کرسکتا، اور اسی مقررہ وقت میں اسے کمال تک پہنچنا ہے۔
خلاصہ:قیامت کی حقیقت کو سمجھنا انسان کی فکر سے پرے ہے اور قیامت کو کوئی نہ سمجھ سکتا اگر خدا اسکی صفات اپنی کتاب قرآن میں اور اہلبیت علیھم السلام تفاسیر میں بیان نہ فرماتے۔
خلاصہ: حکومتوں کے مختلف شرائط ہوتے ہیں، جو حکومت نظامِ ولایت کے مطابق اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق ہو، اس کے بھی کچھ شرائط اور صفات ہیں، ان میں سے بعض کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: ولایت اور حکومت، اللہ تعالیٰ کا حق ہے، لہذا جسے اللہ اذن دے وہی شخص حکومت کرسکتا ہے۔
خلاصہ: خلافت، امامت اور حکومت کے منصب کو جس کے لئے اللہ تعالیٰ مقرر کرے، صرف وہی اسے سنبھالنے کا حقدار ہے، اگر کوئی اللہ کی اجازت اور اذن کے بغیر ایسے منصب کا دعویدار بن جائے تو وہ غاصب ہے۔
خلاصہ: ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کے فضائل و کمالات کو شمار نہیں کیا جاسکتا، مختصر معرفت کے لئے چند صفات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: امام کی معرفت حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنے کی اس قدر اہمیت ہے کہ قرآن، احادیث اور عقل کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ امام کی پہچان ضروری ہے۔
خلاصہ: تاریخ میں غور کرنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کی فرمانبرداری نہ کرنے والے بعض لوگ ایسے تھے جو غور کیے بغیر دشمن کا ساتھ دیتے تھے، ان کی گمراہی کی وجہ اندھادھند تقلید تھی، جبکہ کچھ غور کرلیتے تو ان کے لئے حق و باطل واضح ہوجاتا۔