قیامت کے دن نامہ اعمال کے چند صفات

Tue, 01/15/2019 - 04:57

خلاصہ:قیامت کی حقیقت کو سمجھنا انسان کی فکر سے پرے ہے اور قیامت کو کوئی نہ سمجھ سکتا اگر خدا اسکی صفات اپنی کتاب قرآن میں اور اہلبیت علیھم السلام تفاسیر میں بیان نہ فرماتے۔

قیامت کے دن نامہ اعمال کے چند صفات

مقالہ ھذا میں قیامت کی بعض صفات کی طرف اشارہ کیاجارہا ہے جو قرآن میں بیان ہوئی ہیں 

۱۔ قیامت کے دن ہر انسان اپنے نامہ اعمال کو خود پڑھے گا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سورہ اسراء کی آیات۱۳ ، ۱۴ میں ارشاد فرمایا ہے: "وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ ..."، "اور ہم نے ہر انسان کا (نامہ) عمل اس کی گردن میں ڈال دیا ہے اور قیامت کے دن ہم ایک کتاب (نوشتہ) نکالیں گے جسے وہ اپنے سامنے کھلا ہوا پائے گا۔ (ہم حکم دیں گے کہ) اپنا نامۂ عمل پڑھ آج تو خود ہی اپنے حساب کے لئے کافی ہے"۔
۲۔ نامہ اعمال کے لکھے جانے میں جس باریک بینی سے کام لیا گیا ہے، اس پر مجرم لوگ تعجب کریں گے کہ چھوٹے اور بڑے سب اعمال اس میں لکھے جاچکے ہیں۔ سورہ کہف کی آیت ۴۹ میں ارشاد پروردگار ہے: "وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ ..."، "اور نامۂ اعمال (سامنے) رکھ دیا جائے گا اور تم دیکھو گے کہ مجرم لوگ اس کے مندرجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہتے ہوں گے۔ ہائے ہماری کم بختی! یہ کیسا نامۂ عمل ہے؟ جس نے (ہمارا) کوئی چھوٹا بڑا (گناہ) نہیں چھوڑا مگر سب کو درج کر لیا ہے۔ اور جو کچھ ان لوگوں نے کیا تھا وہ سب اپنے اپنے سامنے پائیں گے اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرتا"۔
۳۔ نامہ عمل میں انسان کے سب اعمال اور ان کے اثرات لکھے جاتے ہیں اور یہ بات اللہ تعالیٰ کی لامحدود طاقت کی تجلّیات میں سے ہے۔ اس پر عقیدہ اور ایمان رکھنا، قیامت کی یاد کو انسان کے دل میں زندہ کرتا ہےاور تقوا اختیار کرنے پر اس کا گہرا اثر ہے، کیونکہ جو انسان معتقد ہے کہ اس کے تمام اعمال لکھے جارہے ہیں تو وہ اپنے کاموں میں خیال رکھتا ہے اور جو آدمی ایسے حساب و کتاب کا معتقد نہ ہو وہ لاپرواہی کے ساتھ ہر کام کے لئے قدم اٹھا لیتا ہے۔ سورہ یس کی آیت ۱۲ میں ارشاد الٰہی ہے: "... وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ..."، "بے شک ہم ہی مُردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے وہ اعمال لکھ لیتے ہیں جو وہ آگے بھیج چکے ہیں اور ان کے وہ آثار بھی ثبت کرتے ہیں جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 91