عقاید

 امام کا دائمی وجود
06/26/2019 - 22:12

اٴَنَّ الْاٴَرْضَ لاٰ تَخْلُو مِنْ حُجَّةٍ ،إِمّٰا ظٰاهِراً وَ إِمّٰا مَغْمُوراً؛”بے شک زمین کبھی بھی حجت خدا سے خالی نہیں رہے گی، چاہے وہ حجت ظاہر ہو یا پردہ غیب میں“۔[الخرائج والجرائح،ج 3، ص 1110، ح26۔]یہ حدیث امام مھدی علیہ السلام کی اس توقیع کا ایک حصہ ہے جو آپ نے عثمان بن سعید عمری اور ان کے فرزند محمد کے لئے تحریر فرمائی ہے۔امام علیہ السلام بہت زیادہ تاکید کے بعد ایک مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: روئے زمین پر ہمیشہ حجت خدا کا ہونا ضروری ہے اور کبھی بھی کسی ایسے لمحہ کا تصور نہیں کیا جاسکتا جو امام معصوم کے وجود سے خالی ہو۔

 علم امام کی قسمیں
06/26/2019 - 13:38

عِلْمُنٰا عَلیٰ ثَلاٰثَهِ اٴَوْجُهٍ: مٰاضٍ وَغٰابِرٍ وَحٰادِثٍ، اٴَمَّا الْمٰاضِي فَتَفْسیرٌ، وَ اٴَمَّا الْغٰابِرُ فَموْ قُوفٌ، وَ اٴَمَّا الْحٰادِثُفَقَذْفٌ في الْقُلُوبِ، وَ نَقْرُ في الْاٴَسْمٰاعِ، وَهُوَ اٴَفْضَلُ عِلْمِنٰا، وَ لاٰ نَبيَّ بَعْدَ نَبِیِّنٰا؛ہم (اہل بیت) کے علم کی تین قسمیں ہوتی ہیں: گزشتہ کا علم، آئندہ کا علم اور حادث کا علم۔ گزشتہ کا علم تفسیر ہوتا ہے، آئندہ کا علم موقوف ہوتا ہے اور حادث کا علم دلوں میں بہر ا جاتا اور کانوں میں زمزمہ ہوتا ہے۔ علم کا یہ حصہ ہمارا بہترین علم ہے اور ہمارے پیغمبر (ص) کے بعد کوئی دوسرا رسول نہیں آئے گا“۔[مدینة المعاجز، ج 8، ص 105، ح 2720۔]یہ الفاظ امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا ایک حصہ ہیں جس میں علی بن محمد سمری (علیہ الرحمہ) نے علم امام کے متعلق سوال کیا تھا۔

فلسفہ امامت
06/26/2019 - 13:31

اٴَوَ مٰا رَاٴَیْتُمْ كَیْفَ جَعَلَ اللهُ لَكُمْ مَعٰاقِلَ تَاٴوُونَ إِلَیْهٰا، وَ اٴَعْلاٰماً تَهْتَدُونَ بِهٰا مِنْ لَدُنْ آدَمَ (علیه السلام)؛”کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خداوندعالم نے کس طرح تمھارے لئے پناہ گاھیں قرار دی ہیں تاکہ ان میں پناہ حاصل کرو، اور ایسی نشانیاں قرار دی ہیں جن کے ذریعہ ہدایت حاصل کرو، حضرت آدم علیہ السلام کے زمانہ سے آج تک۔[بحار الانوار، ج 53، ص 179، ح 9۔]یہ تحریر اس توقیع کا ایک حصہ ہے جس کو ابن ابی غانم قزوینی اور بعض شیعوں کے درمیان ہونے والے اختلاف کی وجہ سے امام علیہ السلام نے تحریر فرمایا ہے، ابن ابی غانم کا عقیدہ یہ تھا کہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیاہے، اور سلسلہ امامت آپ ھی پر ختم ہوگیا ہے۔ شیعوں کی ایک جماعت نے حضرت امام مھدی علیہ السلام کو خط لکھا جس میں واقعہ کی تفصیل لکھی، جس کے جواب میں حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی طرف سے ایک خط آیا، مذکورہ حدیث اسی خط کا ایک حصہ ہے۔

اہل بیت علیہم السلام ، مرکز حق ہیں
06/26/2019 - 12:03

“الْحَقُ مَعَنٰا فَلَنْ یُوحِشَنٰا مَنْ قَعَدَ عَنّٰا، وَ نَحْنُ صَنٰائِعُ رَبِّنٰا، وَالْخَلْقُ بَعْدُ صَنٰائِعُنٰا””حق، ہم اہل بیت (علیہم السلام) کے ساتھ ہے، کچھ لوگوں کا ہم سے جدا ہونا ہمارے لئے وحشت کا سبب نہیں ہے، کیونکہ ہم پروردگار کے تربیت یافتہ ہیں، اور دوسری تمام مخلوق ہماری تربیت یافتہ ہیں“۔[الغیبة، شیخ طوسی، ص285، ح245؛ احتجاج، ج2، ص278؛ بحار الانوار، ج53، ص178، ح9۔]اس حدیث مبارک کو شیخ طوسی علیہ الرحمہ نے معتبر سند کے ساتھ ابوعمرو عمری سے امام مھدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) سے نقل کیا ہے۔ 

کافر سراب کی طرف رواں دواں
04/03/2019 - 13:17

خلاصہ: کافر بھی پیاس کی وجہ سے پانی کی تلاش میں ہے، مگر پانی کے بجائے سراب کی طرف رواں دواں ہے۔

اللہ کے دین پر عمل کرنے اور نہ کرنے کا نتیجہ
04/02/2019 - 18:26

خلاصہ: اللہ تعالی کے دین اور احکام پر عمل کرنے والے آخرت میں کامیاب ہیں اور عمل نہ کرنے والے آخرت میں ناکام ہیں۔

دین اسلام تینوں پہلوؤں میں انسان کا محافظ
03/26/2019 - 12:20

خلاصہ: دین اسلام ایسے احکام و قوانین پر مبنی ہے جو عالَم غیب سے انسان کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ جب انسان دین اسلام کے عقائد، احکام اور عقائد پر صحیح طریقے سے عمل کرے تو دنیا و آخرت میں طرح طرح کے نقصانات سے محفوظ رہے گا۔

دین اسلام کے تحفظ کے لئے اہل بیت (علیہم السلام) کی انتھک محنتیں
03/24/2019 - 12:22

خلاصہ: دین اسلام انسان کی حفاظت کرتا ہے اور دین تب قائم رہتا ہے جب اس کی حفاظت کی جائے، حفاظت کے لئے دین کی پہچان اور معرفت ہونی چاہیے، اہل بیت (علیہم السلام) کیونکہ دین اسلام کی مکمل طور پر معرفت رکھتے ہیں تو دین اسلام کے وہی حقیقی محافظ ہیں۔

دین اسلام لوگوں کو جاہلیت سے نجات دینے والا
03/24/2019 - 12:02

خلاصہ: دین اسلام نے جیسے جاہلیت کے زمانے میں لوگوں کو ان برے حالات سے نجات دی اسی طرح اب ہمارے زمانے میں بھی تمام عالَم انسانیت کو نجات صرف دین اسلام کے ذریعے مل سکتی ہے۔

حیرت کے چوراہے پر نجات کا واحد راستہ
03/23/2019 - 19:09

خلاصہ: جب انسان ضرورت مند ہو اور اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اصلی چیز کو چھوڑ دے تو کیونکہ ضرورت کو پورا کرنے پر ناچار ہے تو نقلی چیز کے ذریعے اسے اپنی ضرورت کو پورا کرنا پڑے گا، مگر وہ صرف دھوکے کا شکار ہوا ہے، کیونکہ نقلی چیز پیاس کو بجھاتی نہیں، بڑھاتی ہے۔

صفحات

Subscribe to عقاید
ur.btid.org
Online: 49