عقاید
خلاصہ: آیتِ اکمالِ دین اور اتمامِ نعمت کا حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کے اعلان کے دن یعنی عید غدیر خم کے دن سے گہرا تعلق ہے، اس گہرے تعلق کے بارے میں اس مضمون میں چار دلائل پیش کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: سورہ مائدہ کی تیسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے دین کو مکمل کردینے، نعمت کو تمام کردینے اور اسلام کو دین کے طور پر پسند کرنے کے بارے میں خبر دی ہے، یہ تین امر کا وقت "الیوم" ہے، یعنی "آج"، وہ دن، عید غدیر خم کا دن ہے جب میدان غدیر خم میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی ولایت و خلافت کا کھلم کھلا اعلان کردیا۔
خلاصہ: قرآن کریم نے آخرت کا بارے میں مختلف آیات میں تذکرہ فرمایا ہے اور مختلف الفاظ استعمال کیے ہیں جو آخرت سے متعلق ہیں۔
خلاصہ: حضرت علی (علیہ السلام) کی ولایت پر بنیادی ترین دلیل یہ ہے کہ آپؑ کی ولایت، اللہ کی جانب سے ہے، لہذا جس شخص نے آپؑ کی ولایت کو اللہ کی جانب سے ہونے کی بنیاد پر عذاب طلب کیا تو اس پر اللہ کا عذاب آگیا۔
خلاصہ: حدیث غدیر میں بعض علماء نے مولی کے معنی دوست اور مددگار لیے ہیں، جبکہ اگر یہ مراد ہوتا تو اتنے اہتمام اور انتظام کی کیا ضرورت تھی؟!
خلاصہ: حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کی تبلیغ ہمیں اور ہر زمانے کی ہر نسل کو چاہیے کہ اس کو جاری رکھے۔
خلاصہ: آیت بلّغ کے بارے میں اہلسنّت علماء نے بھی کہا ہے کہ یہ آیت حضرت علی (علیہ السلام) کی غدیر خم میں ولایت کے اعلان کے سلسلہ میں ہے، منجملہ اہلسنّت کے علامہ فخرالدین رازی۔
خلاصہ: آیت بلّغ میں دشمنوں سے مراد کون سے دشمن ہیں، کیا مراد یہود و نصاری ہین؟
خلاصہ: اس مضمون میں تین دلائل پیش کیے جارہے ہیں اس بات کے لئے کہ آیت بلغ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی ولایت اور جانشینی کے بارے میں ہے۔
خلاصہ: دین کے اہم مسائل بیان ہوچکے تھے، اب سوال یہ ہے کہ ان مسائل سے بڑھ کر زیادہ اہم مسئلہ کون سا تھا جو غدیر خم میں بیان ہونا چاہیے تھا؟