عقاید

عدالت صحابہ پر اہل سنت کے دلائل
07/27/2019 - 14:04

صحابہ کی عدالت کیلئے چند قرآنی آیات سے استدلال کیا گیا ہے جن پر ہم ذیل میں روشنی ڈالتے ہیں۔

عدالت صحابہ کا نظریہ؛مقاصد اور نتائج
07/27/2019 - 13:12

شیعہ عقیدے کے مطابق رسول اللہ(ص) کے صحابہ دوسرے افراد کی مانند ہیں صرف صحابی ہونے کی بنا پر انکی عدالت ثابت نہیں ہوتی ہے ، صحابہ کی ایک لاکھ چودہ ہزار کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے عادی طور پر محال ہے کہ صرف رسول اللہ کی ملاقات اور ایمان کی بنا پر وہ عادل قرار پائیں کیونکہ اتنی بڑی تعداد مختلف رجحانات اور میلانوں کے ہوتے ہوئے تھوڑی سی مدت میں تقوا کے اس درجے تک پہنچ جائیں اور وہ گناہان کبیرہ انجام نہ دیں یا گناہان صغیرہ پر اصرار نہ کریں در حالانکہ ان میں کچھ تو اپنی خواہش و ارادے کے مطابق مسلمان ہوئے اور کچھ تو خوف و ہراس کی بنا پر اور کچھ تالیف قلوب کی بنا پر اسلام لائے۔

نظریۂ عدالت صحابہ اور بعض صحابہ کا کردار
07/26/2019 - 23:13

شیعہ عقیدے کے مطابق رسول اللہ کے صحابہ دوسرے افراد کی مانند ہیں صرف صحابی ہونے کی بنا پر انکی عدالت ثابت نہیں ہوتی ہے نظریہ ٔعدالت صحابہ کی بنا پر کہنا چاہئے کہ اگر صحابی ہونا گناہ سے مانع ہے تو پھر عبیداللہ بن جحش ، عبیداللہ بن خطل ،ربیعہ بن امیہ بن خلف اور اشعث بن قیس جیسے اصحاب مرتد کیوں ہو گئے۔

صحابی کی تعریف
07/26/2019 - 22:35

صحابہ مسلمانوں کی اس جماعت کو کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے رسول اللہ کی زیارت کی ہو اور آخر عمر تک ایمان پر باقی رہے ہوں،اہل سنت کے عقیدے کے مطابق تمام صحابہ عادل تھے اور اگر ان سے کبھی کوئی غلطی کا ارتکاب دیکھا جائے تو وہ اسے خطائے اجتہادی کے نام سے تعبیر کرتے ہیں اہل تشیع حضرات کے نزدیک اصحاب رسول خدا (ص)دوسرے مسلمانوں کی  ہی مانند ہیں؛اور ہر صحابی کی عدالت معتبر طریقے سے ثابت ہونی چاہیے۔

تقیہ کے جواز پر عقلی دلیل
07/26/2019 - 19:38

مومن کسی جانی یا مالی ضرر سے بچنے کی خاطر حق اور حقیقت کے اظہار سے خوداری کرتا ہے۔ اس کے جواز پر قرآنی، روائی اور عقلی دلائل موجود ہیں۔ منجملہ ان میں سے ایک عقلی توجیہ جو تقیہ کو جائز قرار دیتی ہے وہ انسان کا خود یا اپنی کمیونٹی کو مخالفین کی ظلم اور ستم سے بچانا ہے۔

حکم شرعی کے حوالے سے تقیہ کی تقسیم
07/26/2019 - 12:23

تقیہ کی مختلف حوالے سے تقسیم بندی کی جاتی ہے، شیخ مفید تقیہ کو اس کے احکام کے حوالے سے وجوب، حرمت اور استحباب میں تقسیم کرتے ہیں۔ بنابراین جہاں جان پر خطرہ ہو وہاں تقیہ کرنا واجب لیکن جہاں صرف مالی نقصان کا خطرہ ہو وہاں تقیہ کرنا مباح سمجھتے ہیں۔[ مفید، اوائل المقالات فی المذاہب والمختارات، ص۱۳۵ـ۱۳۶]فقہاء تقیہ کے طور پر انجام پانے والے کسی عمل کے حکم وضعی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر تقیہ کے طور پر انجام دیا جانے والا عمل عبادات میں سے ہو تو اس عمل کو اضطراری حالات کے برطرف ہونے کی بعد ادا یا قضا کے طور پر اعادہ کرنا ضروری نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں فقہاء تقیہ کی صورت میں انجام دیئے جانے والے عمل کو مُجْزی سمجھتے ہیں۔[انصاری، التقیہ، ص۴۳]

شیعوں کا تقیہ کی طرف زیادہ رجحان کے عوامل و اسباب
07/26/2019 - 08:54

اہل تشیع حضرات دوسرے مذاہب سے زیادہ تقیہ پر عمل کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ اس کی وجہ بعض شیعہ فرقوں میں باطن گرائی کی طرف میلان اور مختلف ادوار میں سماجی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر مختلف حوالے سے ان کے خلاف ہونے والے اقدامات ہیں۔ اہل سنت کے بعض علماء تقیہ کو شیعوں کی کمزوری خیال کرتے ہیں جبکہ شیعہ علماء اس کا جواب دیتے آئے ہیں اور اس بات سے موافقت نہیں کرتے ہیں۔

تقیہ اور سیرت نبویؐ
07/26/2019 - 08:14

’’حدیث رفع ‘‘اور حدیث ’’لاضرر ‘‘ وغیرہ تقیہ کے جواز پر اہم ترین دلائل میں شمار ہوتی ہیں، اسی طرح وہ احادیث جو جھوٹ اور " توریہ" کو خاص موارد میں تجویز کرتی ہیں، جیسے "کتمان" سے مربوط احادیث وغیرہ بھی تقیہ کی مشروعیت پر بہترین دلیل ہے اسی طرح اکراہ سے متعلق احادیث بھی تقیہ پر دلیل بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں؛من جملہ اسکے مندرجہ ذیل نوشتہ بھی ملاحظہ فرمائیں۔

تقیہ کے جواز پر قرآنی دلائل
07/24/2019 - 20:22

تقیہ کی جواز پر بہت ساری قرآنی، روایی اور عقلی دلائل کے علاوہ اجماع بھی اس کے جواز پر دلیل ہے۔

تقیہ
07/24/2019 - 19:48

تَقیہ ایک دینی اصطلاح ہے جس کے معنی کسی خاص مواقع پر اپنے قلبی عقیدے کے برخلاف کسی عقیدے کا اظہار کرنا یا کسی کام کو انجام دینے کے ہیں۔

صفحات

Subscribe to عقاید
ur.btid.org
Online: 64