حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نهج البلاغۃ کے پہلے خطبہ میں فرماتے ہیں کہ « فَبَعَثَ فِیهِمْ رُسُلَهُ وَ وَاتَرَ إِلَیْهِمْ أَنْبِیَاءَهُ لِیَسْتَأْدُوهُمْ مِیثَاقَ فِطْرَتِهِ وَ یُذَكِّرُوهُمْ مَنْسِیَّ نِعْمَتِهِ وَ یَحْتَجُّوا عَلَیْهِمْ بِالتَّبْلِیغِ وَ یُثِیرُوا لَهُمْ دَفَائِنَ الْعُقُولِ ؛ (۱) پروردگار نے ان کے درمیان رسول بھیجے، انبیاء کا تسلسل قائم کیا تاکہ وہ ان سے فطرت کی امانت کو واپس لیں اور انہیں بھولی ہوئی نعمت پروردگار کو یاد دلائیں، تبلیغ کے ذریعہ ان پر حجت تمام کریں اور ان کی عقل کے دفینوں کوباہرلائیں » ۔
مرجع عظیم الشان شیعہ حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اپنی ایک تقریر میں فرماتے ہیں کہ قران کریم کے ارشاد کے مطابق "وَ لَقَد بَعَثنا فی کُلِّ اُمَّةٍ رَسولًا اَنِ اعبُدُوا اللهَ وَ اجتَنِبُوا الطّاغوت؛(۲) اور بیشک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ (لوگو) تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (یعنی شیطان اور بتوں کی اطاعت و پرستش) سے اجتناب کرو۔
یعنی ھدف و مقصد بعثت انبیاء الھی، بندوں کو اطاعت خدا کی جانب دعوت اور طاغوت کی اطاعت سے روکنا ہے ، جیسا کہ سورہ ھود میں ارشاد ہے «یٰقَومِ اعبُدُوا اللهَ ما لَکُم مِن اِلٰه غَیرُه ؛ اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ »(۳)
وحدانیت تمام انبیاء الھی کا پہلا اور اولین مقصد رہا ہے ، البتہ وحدنیت کے فقط معنی یہ نہیں ہیں کہ انسان اپنے ذہن میں یہ تصور قائم کرلے کہ خدا ایک ہے دو نہیں ہے ، جی یہ بھی ہے مگر توحید کے عام معنی ہیں کہ خدا کے سوا کسی کی حاکمیت نہیں ہے، وحدانیت کا مطلب دوجہان میں پروردگار کی حاکمیت مطلق ۔ (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: نهج البلاغة : الخطبة 1 .
۲: سورہ نحل ایت ۳۶
۳: سورہ ھود ایت ۸۴
۴: رھبر معظم انقلاب اسلامی تقریر ۱۱ مارچ ۲۰۲۱ عیسوی
Add new comment