مقام امامت کی اہمیت اور خاص طور پر مقام و منزلت امام ، وہ مہم ترین مفاہیم ہیں کہ جو حضرت زہرا (س) کے کلام میں ذکر کیے گئے ہیں اور واضح ہے کہ رسول خدا (ص) کی جانشینی ایک خاص اہمیت کی حامل ہے کہ جسے ان حضرت کے اہل بیت (ع) نے متعدد مقامات پر بیان کیا اور ان احادیث سے استدلال کیا ہے، حتی جب عمر نے ابوبکر کو خلیفہ بنا دیا تو اسی کے حکم پر عمر نے جب حضرت زہرا (س) کے گھر پر حملہ کیا تو بی بی ان حملہ آوروں کے سامنے بھی امیر المؤمنین علی (ع) کے حق خلافت پر استدلال کیا تھا۔
حضرت فاطمہ زہرا (س) نے جن روایات سے مولائے کائنات (ع) کی ولایت و خلافت پر استدلال فرمایا ہے، ان میں سے ایک حدیث ثقلین ہے۔ اس حدیث کا سب سے اہم پیغام، افضلیت اہل بیت اور امامت امير المؤمنين علی علیہ السلام ہے۔
قندوزی حنفی نے ایک روایت کو نقل کیا ہے کہ جس میں جناب سیدہ (س) نے حدیث ثقلین کو اس طرح بیان کیا ہے:
’’وأخرج ابن عقدة: من طريق عروة بن خارجة عن فاطمة الزهراء (رضي الله عنها) قالت: سمعت أبى صلى الله عليه واله وسلم في مرضه الذي قبض فيه يقول، وقد امتلات الحجرة من أصحابه: أيها الناس يوشك أن أقبض قبضا سريعا وفد قدمت إليكم القول معذرة اليكم، ألا وإني مخلف فيكم كتاب ربي (عزوجل) وعترتي أهل بيتي، ثم أخذ بيد علي فقال: هذا علي مع القرآن والقرآن مع علي لا يفترقان حتى يردا على الحوض فاسألكم ما تخلفوني فيهما‘‘
ابن عقده نے عروة ابن خارجہ سے اور اس نے حضرت فاطمہ زہرا (س) سے نقل کیا ہے کہ بی بی نے فرمایا: رسول اسلام نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں، اس حالت میں فرمایا کہ جب انکا حجرہ (کمرہ) اصحاب سے بھرا ہوا تھا: اے لوگو ! میری موت کا وقت نزدیک ہے، میں تمہارے درمیان کتاب خدا قرآن اور اہل بیت کو چھوڑ کر جا رہا ہوں، پھر حضرت علی (ع) کے ہاتھ کو پکڑ کر فرمایا: یہ علی، قرآن کے ساتھ اور قرآن علی کے ساتھ ہے، یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر آئیں گے اور میں تم لوگوں سے سوال کروں گا کہ تم نے کیسے ان دونوں سے منہ موڑا تھا۔(۱)
دوسری روايات بھی جناب سیدہ سے نقل ہوئی ہیں جیسے: حديث منزلت، حديث اثنی عشر خليفۃ وغیرہ لیکن فی الحال ہم اسی روایت کے ذکر کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
(۱)القندوزي الحنفي، سليمان بن إبراهيم (متوفى1294هـ) ينابيع المودة لذوي القربى، ج1، ص125، تحقيق: سيد علي جمال أشرف الحسيني، ناشر: دار الأسوة للطباعة والنشرـ قم،
Add new comment