عقاید
خلاصہ: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی انسان کو اللہ کی عظیم نعمتوں سے محروم کردیتی ہے، انسان اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اللہ کی عظیم نعمتوں سے فیضیاب ہوسکتا ہے۔
خلاصہ: جس طرح انسان دنیا کی زندگی میں پہلے سے آنے والے وقت کا خیال رکھتا ہے اسی طرح آخرت کی زندگی کا بھی اسے اسی دنیا میں خیال رکھنا چاہیے نیک اعمال بجالانے اور گناہوں سے بچنے کے ذریعے۔
خلاصہ: انسان دنیا میں اگر نیک اعمال بجالائے تو آخرت میں اسے فائدہ ہوگا اور اگر گناہ کرے تو اسے خسارہ ہوگا۔
خلاصہ: انسان جس طرح دنیا میں دنیاوی کاموں میں وقت سے پہلے فائدے اور نقصان کا خیال رکھتا ہے اسی طرح آخرت کا بھی وقت آنے سے پہلے خیال رکھے۔
پیغمبر سے توسل اور دعا علماء اور بزرگان دین کا شیوہ اور انکی سیرت رہی ہے جبکہ وہابیت اسے بدعت گردانتی ہے جوکہ خود ایک بدعتی کلام ہے۔
متعدد روایات اس سلسلے موجود ہیں جو دعا و توسل اور شفاعت پر واضح دلیل ہیں لیکن وہابیت اپنی ہٹ دھرمی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے اور اس بنیاد پر مسلماوں کی اکثریت پر کفر کا فتوا لگا دیتی ہے۔
خلاصہ: صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ کون لائقِ امامت ہے، لہذا جسے اللہ تعالیٰ امام بنائے وہ معصوم بھی ہے۔
خلاصہ: اللہ کے علاوہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ امام بنائے، لہذا لوگوں نے اللہ کے بنائے ہوئے اماموں کو چھوڑ کر جسے بھی امام بنایا، اس نے ضرور لوگوں کو گمراہ کیا۔
خلاصہ: عصمتِ امامؑ پر کئی عقلی اور نقلی دلائل پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک عقلی دلیل یہ ہے کہ امامؑ کا معصوم ہونا، اللہ تعالیٰ کے عدل کا تقاضا ہے۔
خلاصہ: گنہگار لوگوں کا قیامت کے دن عذاب تب صحیح ہے کہ ان پر حجت تمام ہوچکی ہو اور اگر امام، معصوم نہ ہو تو وہ اپنی نافرمانی کے لئے عذر پیش کرسکتے ہیں کہ ہم پر حجت تمام نہیں ہوئی تھی۔