اسلام
خلاصہ: غدیر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کا اعلان کردیا تھا، مگر منافقین نے مختلف طرح کی سازشوں سے خلافت کو غصب کرتے ہوئے امیرالمومنین (علیہ السلام) کو خانہ نشین کردیا، نیز دین میں مختلف بدعتیں ایجاد کردیں یہاں تک کہ دین اسلام بنیادی طور پر خطرہ میں پڑگیا تو امام حسین (علیہ السلام) نے قیام کرتے ہوئے ولایت غدیر کے ذریعے مکمل ہونے والے دین اسلام کا تحفظ کیا۔
خلاصہ: اس مضمون میں ایک حدیث کو بیان کیا گیا ہے جس میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) زیارت کرنے والوں کو جنت کی بشارت دے رہے ہیں اور امیر المؤمنین(علیہ السلام) اسکی دعا کی قبولیت کی ضمانت لے رہے ہیں۔
خلاصہ: تاریخ اس بات کی گواہ ہےکہ کربلا میں قبر امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کرنے والے پہلے صحابی پیامبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) جابر ابن عبداللہ انصاری ہیں۔
خلاصہ: زیارت اربعین حقیقت میں امام حسین (علیہ السلام ) کی عظیم انقلابی تحریک کی تفسیر ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم زیارت اربعین کی تلاوت کے ساتھ قیام کربلا کے اہداف و مقاصد کو بھی سامنے رکھیں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
خلاصہ:اس مضمون میں بعض بزرگ علماء کی نظر میں اربعین کی تاریخی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے اور اس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کے لئے پیدل کربلا کی طرف جانے کا سلسلہ ائمہ(علیہم السلام) کے زامانے سے رائج ہے۔
خلاصہ: اولوالعزم انبیاء کا قرآن اور روایات میں تذکرہ ہوا ہے۔ اس مضمون میں تمام انبیاء کے بارے میں بالکل مختصر گفتگو کی گئی ہے۔ پھر عزم کے معنی کے بارے میں جو تین نظریے پائے جاتے ہیں ان کو مدلل طور پر پیش کیا گیا ہے، نیز اولوالعزم انبیاء کے بارے میں کچھ روایات بھی نقل کی گئی ہیں۔
خلاصہ: اللہ تعالی جسے چاہتا ہے اسے علم غیب عطا فرماتا ہے اور وہ عطا بھی مصلحت کی بنیاد پر ہوا کرتی ہے، پروردگار نے انبیاء اور اہل بیت (علیہم السلام) کو علم غیب عطا کیا ہے۔ ائمہ معصومین (علیہم السلام) میں سے ایک حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) ہیں جو علم غیب کے حامل تھے۔ آپ(علیہ السلام) کی حیات طیبہ میں آپ(علیہ السلام) کے علم غیب کے متعلق کئی واقعات پائے جاتے ہیں۔
خلاصہ: یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اتحاد و یکجہتی میں وہ طاقت ہے کہ جس کا مقابلہ کوئی بھی نہیں کرسکتا ہے کہ اسکے برخلاف افتراق و اختلاف ایسی کمزوری ہے جس سے بڑی کوئی کمزوری نہیں، مقالہ ھذا افتراق کے نقصانات کو ذکر کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو قوم متفرق رہتی ہیں ان سے خدا و رسول اور ان کا حقیقی ولی اپنا تعلق توڑ لیتے ہیں۔
خلاصہ: ہر انسان کی فردی یا اجتماعی زندگی میں خواہ نخواہ کچھ راز و رموز ہوتے ہیں جن کی حفاظت کرنا نہایت ضروری ہے، یہی حکم خدا ہے اور سنت نبی بھی۔
خداوند عالم کی بیان کردہ اخلاق کو اگر تعلیمات کی شکل میں دیکھنا ہو تو اس وجود کا نام قرآن ہے اور اللہ کے تعلیم کردہ اخلاق اور خصائل حمیدہ کو اگر ایک انسانی پیکر اور شخصی اسوہ و ماڈل کی صورت میں دیکھنا ہو تو ان کا نام محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے۔ چنانچہ قرآن کی تعلیم اور پیغمبر اسلام کا عمل ہر زمانہ مین ہمارے لئے نمونہ عمل ہے حتی یہ چیز وحدت بین المسلمین میں بھی عائد ہوتی ہے۔