اسلام
چکیده:عشرۂ فجر، ۱ فروری ۱۹۷۹ سے ۱۱ فروری ۱۹۷۹ تک کے ایام کو کہا جاتا ہے جسکی یاد آج بھی ایران میں منائی جاتی ہے۔ اسی دوران امام خمینی ایران واپس آئے تھے اور پھر اسلامی انقلاب کو کامیابی ملی تھی۔
چکیده: جناب زینب بچپن سے ہی اہل بیت کی توجہ کا مرکز رہیں ہیں نیز آپ بچپن سے ہیں عالمہ غیر معلمہ کے درجہ پر فائز رہی ہیں۔
چکیده:امام خمینی(رہ) ایک ایسے عظیم انقلاب کے موجد و بانی تھے جس نے شہنشاہوں کے2500سالہ اقتدار کا یکسر خاتمہ کیا ۔ انہوں نے اپنی بے لوث و پرخلوص قیادت کے بل پر امریکہ ، روس اور دیگر عالمی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو ختم کرکے اسلامی معاشرے کو پاک و صاف کرانے کی جدوجہد آخری دم تک جاری رکھی.اس پرخلوص اور دیانتدارانہ قیادت کے زیر اثرخوابیدہ قوم کواسلامی انقلاب کے طلوع کی خوش خبری سننے کو ملی ۔
چکیده:تاریخ میں واقعی عشرۂ فجر کے مانند کچھ نہیں ہے. یہاں تک کہ اسلام اپنی اس عظمت اور منزلت کے ساتھ عشرۂ فجر میں ہم پر اثر انداز ہوا۔
چکیده: انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت جس کا سرچشمہ انقلاب کا الہی ہونا ہے ، دین اور علما ئے دین کا انقلاب کی رہبری اور ہدایت کرنا ہے۔ دوسرے سارے انقلاب ایک طرح سے دین و مذہب کے مقابلے میں تھے لیکن یہ انقلاب علمائے دین کی ہدایت و رہبری سےآغاز ہوا او رانجام کو پہنچا ہے۔ان میں سرفہرست امام خمینی رح تھے جو بلند ترین دینی منصب یعنی مرجعیت پر فائز تھے۔
چکیده: ابو بکر کا اپنی آخری زندگی میں بنت رسول (ص) پر کئے گئے مظالم پر اعتراف ۔
چکیده:حرم کے تمام شہداء کی تین خصوصیتیں ہیں: ۱۔ حرم اہلبیت(ع) کا دفاع کیا ہے اور اسی راہ میں جام شہادت نوش کیا ہے۔ ۲۔ انہوں نے وہاں(شام) جا کر دشمنوں کا مقابلہ کیا ہے اگر یہ وہاں جا کر جنگ نہیں کریں گے تو دشمن ملک کے اندر گھس جائے گا۔ ۳۔ انہوں نے عالم غربت میں شہادت پائی ہے۔
چکیده:عمر کا حضرت زہراء کو طمانچہ مارنے کے بارے میں ایک مختصر مقالہ