اسلام
خلاصہ: اس مضمون میں اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ فدک، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا شھزادی زہرا(سلام اللہ علیہا) کو دیا گیا تحفہ تھا، اور اس بات کو شیعہ اور سنی دونوں کی کتابوں سے ثابت کرنے کی کوشش کی گئ ہے۔ سورۂ اسراء کی آیت نمبر ۲۶، کے ضمن میں۔
خلاصہ: واقعہ غدیر، عالم اسلام کا ایک اہم واقعہ ہے، اسی لئے اس کے سلسلہ میں بہت زیادہ اعتراضات کئے گئے ہیں، اس مضمون میں ان اعتراضوں میں سے ایک اعتراض کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور اس کا جواب دیا گیا ہے۔
خلاصہ: امام حسین (علیہ السلام) نے اپنے بھائی حضرت امام حسن (علیہ السلام) کی طرح معاویہ کے زمانہ میں قیام نہیں کیا، کیونکہ معاویہ نے مکاریوں اور عوامفریبیوں سے معاشرہ کو اتنا بدحال بنا دیا تھا کہ قیام بے اثر ہوجاتا، ان مکاریوں میں سے ایک، ظالم اور خونخوار کارندوں کو حکومتی منصب سونپ دینا ہے، جنہوں نے معاویہ کے حکم سے مختلف تخریب کاریاں کیں۔
خلاصہ: تاریخ میں بڑے بڑوں کے خطبے ملتے ہیں لیکن ایک پاکدامن خاتون کہ جس نے نجس دربار میں بھائی، بھتیجے، بیٹوں کے قاتلوں کے درمیان کھڑے ہو کر ایک ایسا خطبہ ارشاد فرمایا کہ نہ ان سے پہلے کسی نے ایسے ماحول میں خطبہ دیا اور نہ ہی کوئی تا قیامت دے گا۔
خلاصہ: عید غدیر کے دن رہبر انقلاب سے عوام کی ملاقات۔ غدیر اسلام کا اہم اور فیصلہ کن واقعہ ہے اور شیعوں کو اہل بیت(ع) کی زینت کا باعث بننا چاہیے۔
خلاصہ: اس مضمون میں چھل، عدد چالیس کو آیات اور روایات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے اور آخر میں اس کو امام حسین(علیہ السلام) کے چہلم سے مرتبط کیا گیا ہے۔
خلاصہ: غدیر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کا اعلان کردیا تھا، مگر منافقین نے مختلف طرح کی سازشوں سے خلافت کو غصب کرتے ہوئے امیرالمومنین (علیہ السلام) کو خانہ نشین کردیا، نیز دین میں مختلف بدعتیں ایجاد کردیں یہاں تک کہ دین اسلام بنیادی طور پر خطرہ میں پڑگیا تو امام حسین (علیہ السلام) نے قیام کرتے ہوئے ولایت غدیر کے ذریعے مکمل ہونے والے دین اسلام کا تحفظ کیا۔
خلاصہ: دین کی حفاظت امام کی ذمہ داری ہے، جب دین کے دشمن دین پر یلغار کرتے ہوئے دین کی بنیادیں کاٹنا چاہیں تو امام کو ایسی حکمت عملی اپنانی چاہیے جس سے اسلام بھی محفوظ رہے اور مسلمانوں کی جانیں بھی، مگر کبھی حالات ایسے نازک مرحلہ پر پہنچ آئے جب صلح کرکے اسلام اور مسلمانوں کی جانوں کو محفوظ رکھا اور کبھی حالات یوں بدل گئے کہ جنگ کرکے اسلام کو بچانا پڑا، ایسی صورتحال میں جان کو دین پر قربان کردینا، اللہ کی رضامندی کے عین مطابق ہے، البتہ معصوم امام کی زیرنگرانی۔
خلاصہ: واقعہ کربلا کے بعد یزید نے اہل بیت امام حسین (ع) کو اسیر کرکے شام بلایا تاکہ اپنی فتح و کامیابی کا اعلان کریں لیکن شام کے بازار میں کربلا کے پیمبر امام سجاد (ع) اور حضرت زینب (س) کے خطبات نے یزیدی انقلاب کو رسوائی اور شکست میں بدل دیا۔
خلاصہ: کربلا کے دلخراش واقعہ کا ہر پہلو قلب سلیم رکھنے والوں کے قلوب کو ہر آن پارہ پارہ کرتا رہتا ہے مگر انہیں واقعات میں سے ایک عظیم اور تاقیامت انسانیت کو شرمندہ کرنے والا واقعہ، جناب علی اصغر علیہ السلام کی شہادت ہے۔