خلاصہ: اس مضمون میں ایک حدیث کو بیان کیا گیا ہے جس میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) زیارت کرنے والوں کو جنت کی بشارت دے رہے ہیں اور امیر المؤمنین(علیہ السلام) اسکی دعا کی قبولیت کی ضمانت لے رہے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور اهل بیت(علیہم السلام) سے امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کے بارے میں كثرت سے روايات نقل ہوئی ہیں، زیارت کا مقصد زائر کا صاحب فضيلت کے پاس حاضر ہونا ہے تاکہ اس سے محبت اور چاہت کا اعلان و اظہار کرے، برکت اور فیض حاصل کرے، اور اس کے اخلاق اور سیرت کو اپناۓ، اجر و ثواب حاصل کرے.
جتنی تأکید امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کے لئے کی گئی ہے کسی امام کی زیارت کے بارے میں اتنی تأکید نہیں کی گئ، یہاں تک کہ رسول خدا(صلی للہ علیہ و آلہ و سلم) کی زیارت کے لئے بھی، روایات میں امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کو کعبہ کی زیارت سے بھی بہتر بیان کیا گیا ہے، امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کے لئے کئی حج اور عمرہ کی زیارت کے برابر ثواب بیان کیا گیا ہے۔
امام صادق(علیہ السلام) زیارت کی فضیلت کے بارے میں ارشاد فرمارہے ہیں: « إِنَ لِلَّهِ مَلَائِكَةً مُوَكَّلِينَ بِقَبْرِ الْحُسَيْنِ فَإِذَا هَمَّ بِزِيَارَتِهِ الرَّجُلُ أَعْطَاهُمُ اللَّهُ ذُنُوبَهُ فَإِذَا خَطَا مَحَوْهَا ثُمَّ إِذَا خَطَا ضَاعَفُوا لَهُ حَسَنَاتِهِ فَمَا تَزَالُ حَسَنَاتُهُ تُضَاعَفُ حَتَّى تُوجِبَ لَهُ الْجَنَّةَ ثُمَّ اكْتَنَفُوهُ وَ قَدَّسُوهُ وَ يُنَادُونَ مَلَائِكَةَ السَّمَاءِ أَنْ قَدِّسُوا زُوَّارَ حَبِيبِ حَبِيبِ اللَّهِ فَإِذَا اغْتَسَلُوانَادَاهُمْ مُحَمَّدٌ (ص) يَا وَفْدَ اللَّهِ أَبْشِرُوا بِمُرَافَقَتِي فِي الْجَنَّةِ ثُمَّ نَادَاهُمْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع أَنَا ضَامِنٌ لِقَضَاءِ حَوَائِجِكُمْ وَ رَفْعِ الْبَلَاءِ عَنْكُمْ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَة[۱] خداوند عالم نے امام حسین(علیہ السلام) کی قبر کے پاس ایسے فرشتوں کو مقرر کیا ہے کہ جب کوئی شخص امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کا ارادہ کرتا ہے تو خداوند عالم فرشتوں کو ان کے گناہ عطا کردیتا ہے اور جب وہ ایک قدم اٹھاتا ہے تو فرشتے اس کے تمام گناہ کو محو کردیتے ہیں اور جب وہ دوسرا قدم اٹھاتا ہے تو تو اسکی نیکیوں میں اضافہ کردیتے ہیں اور اسی طرح اسکی نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ جنت اس کے لئے واجب ہوجاتی ہے اس کے بعد اس کے اطراف میں تقدیس کرتے ہیں اور آسمان کے فرشتوں کو نداء دی جاتی ہے کہ اللہ کے دوست کے زیارت کرنے والوں کی تقدیس کرو اور جب وہ غسل کرتے ہیں تو حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ان سے فرماتے ہیں: اے اللہ کے گروہ تم لوگوں کو میں بشارت دیتا ہوں کہ تم لوگ جنت میں میرے ساتھ رہوگے، اس کے بعد امیر المؤمنین(علیہ السلام) ان سے فرماتے ہیں: میں تم لوگوں کی حاجتوں کا ضامن ہوں کہ وہ پوری ہوگئیں اور تم لوگوں سے دنیا اور آخرت کی بلائیں دور ہوگئیں»۔
ایک شخص جو ہر ماہ امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کرتا تھا، ضعیفی اور ناتوانی کے بناء پر ایک بار وہ زیارت کو نہ جاسکا، دوسرے مہینہ میں جب وہ پیدل حرم پہونچا، سلام کیا اور زیارت کرنے کے بعد سوگیا، خواب میں امام حسین(علیہ السلام) کو دیکھا، امام(علیہ السلام) نے اس سے فرمایا: کیوں تو نے مجھ پر جفا کی تو نیک لوگوں میں سے تھا[۲]۔
خدا ہم سب کو امام حسین(علیہ السلام) کی معرفت عطا فرمائے اور حقیقی زیارت کرنے والوں میں ہمارا نام شامل فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔ محمد باقر مجلسى، بحار الأنوارالجامعة، دار إحياء التراث العربيج۹۸، ص۶۵، ۱۴۰۲ ق.
[۲]۔ «كُنْتُ أَزُورُ الْحُسَيْنَ ع فِي كُلِّ شَهْرٍ ثُمَّ عَلَتْ سِنِّي وَ ضَعُفَ جِسْمِي فَانْقَطَعْتُ عَنِ الْحُسَيْنِ ع مَرَّةً ثُمَّ إِنِّي خَرَجْتُ فِي زِيَارَتِي إِيَّاهُ مَاشِياً فَوَصَلْتُ فِي أَيَّامٍ فَسَلَّمْتُ وَ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيِ الزِّيَارَةِ وَ نِمْتُ فَرَأَيْتُ الْحُسَيْنَ ع قَدْ خَرَجَ مِنَ الْقَبْرِ وَ قَالَ لِي يَا عَلِيُّ لِمَ جَفَوْتَنِي وَ كُنْتَ لِي بَرا»بحار الانوار، ج۹۸، ص۱۶۔
Add new comment