اسلام
خلاصہ: حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے مختلف سفر تاریخ میں لکھے گئے ہیں بعض وہ سفر کہ جو آپ نے بڑی شان و شوکت سے کئے لیکن بعض وہ سفر ہیں کہ جو آپ سے بالجبرکرائے گئے ہیں۔
حضرت عباس علیہ السلام کی خصوصیات میں سے ایک اہم خصوصیت اپنے زمانے کے امام کی حقیقی معرفت ہے، جسکی تصدیق تین معصوم اماموں نے کی ہے۔
۲۴ ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہےاس دن رسول خدا (ص) نے نصاریٰ نجراں سے مباہلہ کیا اور اسلام کو عیسایت پر کامیابی حاصل ہوئی۔
خلاصہ: بنی امیہ کے جد، امیہ کی جناب ہاشمؑ کے مقام و منصب پر حسد کرنا اور فیصلہ کروانے کی وجہ سے شام سے جلاوطن ہونا، معاویہ، یزید اور بنی امیہ کی اہل بیت (علیہم السلام) سے دشمنی کی جڑ ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ الہی نمایندوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ چلنے والی تلوار جہالت ونادانی کی تلوار ہے جس کا مقابلے سارے اولیاء خدا نے کیا اور 61 ہجری میں کربلا کا جھاد بھی اسی تاریخی نادانی وجہالت کے خلاف تھا۔
خلاصہ : امت رسول نے نواسہ رسول کو مدینہ میں نہ رہنے دیا، حاکم وقت نے کہا کہ یا تو یزید کی بیعت کریں یا پھر وطن چھوڑیں۔
خلاصہ: واقعہ کربلا کے دورانیہ میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے مختلف مقامات پر اپنا تعارف فرمایا تاکہ دشمن آپؑ کے عظیم مقام کا ادراک کرتے ہوئے، قتل امامؑ سے باز آجائے، نیز آپ نے اپنے جد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرابتداری کے ذریعہ اپنا تعارف کروایا۔
خلاصہ: ۲۱ ستمبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی یوم امن کا عنوان دیا گیا، پوری دنیا میں اس دن، امن، عدم جنگ اور عدم تشدد کے نفاذ کے لئے گفتگو ہوتی ہے۔
خلاصہ: امام سجاد (علیہ السلام) کو قیدی بنا کر شھر بشھر پھرایا گیا اور وہ بھی اکیلے نہیں بلکہ ساتھ پھوپھیاں، بہنیں بھی تھی۔
کربلا کے عصری تقاضوں میں سے ایک یہ ہے کہ مکتب کربلا کو بعنوان ایک عبرت گاہ کے اپنی زندگیوں میں عبرت کے حصول کا ذریعہ قرار دیں۔ اور کوشش کریں کہ 61 ھجری کی امت اسلامیہ کا کردار تکرار نہ ہو اور سید الشھداء (ع) کی عزادرای کا سب سے بڑا پیغام بھی یہی ہے۔