اسلام
خلاصہ: اسلام میں مختلف مقامات پر پاکدامن اور باعظمت خواتین کا کردار نظر آتا ہے، ان میں سے ایک حضرت ام البنین (علیہاالسلام) ہیں، آپؑ نے حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی اولاد کی حمایت کرتے ہوئے کوشش کی کہ بچوں کو ان کی مظلومہ والدہ کی کمی کم محسوس ہو، نیز آپؑ کے پاکدامن وجود سے ایسے چار بیٹے پیدا ہوئے جو جو سب کربلا میں سیدالشہداء (علیہ السلام) کی اطاعت اور محبت میں شہید ہوئے۔
خلاصہ: عبداللہ ابن زبیر ان لوگوں میں سے ہیں جس کی معمومین(علیہم السلام) نے مذمت کی، اور خود زبیر نے جنگ جمل میں عبداللہ سے کہا کہ تو میرے لئے ایک نامبارک فرزند ہے۔
خلاصہ: حضرت علی (عليه السلام) نے اپنی حکومت کے آغاز میں ہی ان لوگوں کا صفایا شروع کر دیا جنہوں نے بیت المال کو اپنی جائیداد سمجھ رکھا تھا اور ان لوگوں سے بھی حساب و کتاب لیا جنہوں نے ذاتی طور پر بیت المال کو استعمال کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں اہل بیت علیھم السلام اور ان کے چاہنے والوں پر ظلم کا سلسلہ اسی وقت سے شروع ہو گیا تھا جب نبی کریم نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور دنیا سے رخصت ہوئے، مقالہ ھذا میں اہل بیت علیھم السلام کی اس چاہنے والی کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ جسکو فقط فاطمہ زہرا صلوات اللہ علیھا کے ظالمین پر لعنت کرنے کی وجہ سے سخت سزا سے روبرو ہونا پڑا اور جس کی رہائی کے لئے بنفسنفیس امام جعفر صادق علیہ السلام نے دعا کی اور نہایت عظیم انعام سے نوازا۔-
خلاصہ:مکہ کی سرزمین پر حضرت عبد مناف کے خاندان سے ایک لڑکی کہ جس کا نام آمنہ تھا حضرت عبداللہ نے اس کا رشتہ مانگا کسی کو کیا معلوم تھا کہ کل یہ لڑکی اس کائنات کے عظیم انسان کی ماں بننے والی ہے ۔
خلاصہ:مولائے متقیان کی حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیھا) سے ایک بیٹی کہ جن کا نام ام کلثوم تھا ۔
خلاصہ:تاریخ نے ہمیشہ ان شخصیات کا قصیدہ پڑھا ہے کہ جنہوں نے اپنے کردار سے دین اسلام کی خدمت کی ہے اور ان میں سے ایک با عظمت اور با کردار خاتون کا نام بی بی ام البنین (علیھا السلام ) ہے۔
خلاصہ؛حضرت سلطان علی ابن محمدباقر(علیہ السلام)کا تعلق خاندان عصمت و طهارت سے ہے ۔
خلاصہ: رسول خدا(صلی للہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد بدعتوں کا جو سلسلہ شروع ہوا، ان سب بدعتوں کا سبب سقیفہ ہے، جہاں پر اسلام سے گمراہ کرنے والی دو اہم بدعتوں کی بناء رکھی گئی۔
خلاصہ: حضرت عبدالمطلب (علیہ السلام) ایسی عظیم شخصیت ہیں جن تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کا سلسلہ نسب پہنچتا ہے۔ آپؑ دین حنیف پر تھے، موحد اور معرفت پروردگار کے حامل تھے، آپؑ کے تاریخی کارنامے دین کی حفاظت اور توحید شناسی پر بہترین دلیل ہیں۔