گذشتہ پیوستہ
حضرت نوح علیہ السلام نے کہا میرے بیٹے ! اج کوئی بھی چیز حکم خدا کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی اور تمھیں کوئی نہیں بچا سکتا مگر کہ یہ خداوند متعال خود اس پر رحم کھائے ۔
جس وقت طوفان نے چارو سمت سے زمین کو گھر لیا اور کنعان ( جناب نوح علیہ السلام کا بیٹا) ڈوبنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے فریاد کی ’’ رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ ؛ پروردگار کو پکارا کہ پروردگار! میرا فرزند میرے اہل میں سے ہے اور تیرا وعدہ اہل کو بچانے کا برحق ہے‘‘(۱) تو انہیں جواب قدرت ملا ’’ قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُكَ أَنْ تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ؛ ارشاد ہوا کہ نوح یہ تمہارے اہل سے نہیں ہے یہ عمل غیر صالح ہے لہذا مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں ہے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تمہارا شمار جاہلوں میں نہ ہوجائے‘‘ (۲) حضرت نوح علیہ السلام نے عرض کیا پروردگارا ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ تجھ سے اس چیز کی درخواست کی جس کا مجھے علم نہیں ہے ، تو میری بخشش کر اور مجھے معاف کردے تاکہ گھاٹا اٹھانے والوں میں سے نہ رہوں ۔ (۳) خدا کا عذاب حتی حضرت نوح علیہ السلام کے ناخلف بیٹے کے بھی شامل حال ہوا اور حضرت نوح علیہ السلام کی شفاعت ، شفا بخش نہ ہوسکی کیوں وہ حضرت نوح علیہ السلام کے دین و مذھب کے خلاف تھا اور اس نے انحراف و گناہوں کی وجہ سے حضرت نوح علیہ السلام سے خاندان اور نسلی رشتہ ختم کردیا گیا ۔
پسر نوح با بدان نشست خاندان نوبتش کم شد
سگ اصحاب کھف روزی چند پی نیکان گرفت و نیکو شد
حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پہاڑ کی چوٹیوں پر
پانی تا حد دیدہ موجود تھا، طوفان ہر جگہ پھیل ہوا تھا، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پانی پر سیر کررہی تھی اور تمام گناہ گار اپنی سزا کو پہنچ چکے تھے اور ہلاک و نابود ہوچکے تھے ، خطاکاروں کا سب کچھ ختم ہوچکا تھا ۔
روایت میں نقل میں ہے کہ کشتی چھ ماہ تک پانی پر سیر کرتی رہی اور سرگرادں تھی ، دنیا کے مختلف گوشے حتی سرزمین مکہ اور خانہ کعبہ کے اطراف میں بھی سیر کیا ۔ (۴)
اخر میں خداوند متعال نے زمین و آسمان کو ٹھہرنے کا حکم دیا ، قران کریم فرمایا ’’وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًا لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ؛ اور قدرت کا حکم ہوا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل لے اور اے آسمان اپنے پانی کو روک لے اور پھر پانی گھٹ گیا اور کام تمام کردیا گیا اور کشتی کوئہ جودی پر ٹھہر گئی اور آواز آئی کہ ہلاکت قوم ظالمین کے لئے ہے‘‘ (۵)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ ھود ، ایت ۴۵ ۔
۲: قران کریم ، سورہ ھود ۴۶ ۔
۳: قران کریم ، سورہ ھود ۴۷ ۔’’ قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُنْ مِنَ الْخَاسِرِينَ ؛ نوح نے کہا کہ خدایا میں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ اس چیز کا سوال کروں جس کا علم نہ ہو اور اگر تو مجھے معاف نہ کرے گا اور مجھ پر رحم نہ کرے گا تو میں خسارہ والوں میں ہوجاؤں گا ‘‘ ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج۱۱، ص۳۱۳ ۔
۵: قران کریم ، سورہ ھود ، ایت ۴۴ ۔
Add new comment