نبیوں کی داستان: کشتی کے مسافر

Thu, 01/04/2024 - 10:03

اس حوالے سے کہ طوفانِ حضرت نوح علیہ السلام میں پوری دنیا غرقِ اب ہوگئی تھی ، ضروری تھا کہ نسلوں کی بقا کے لئے ہر حیوان کا ایک جوڑا کشتی پر سوار ہو ، امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس سلسلہ میں فرمایا : کہ کشتی بننے کے بعد خداوند متعال نے حضرت نوح علیہ السلام کو وحی کی کہ تمام حیوانات میں سے نرومادہ ایک جوڑا کشتی پر سوار کرو اور حضرت نوح علیہ السلام نے بھی اس حکم خدا کی پیروی کی ، (۱) قران کریم نے اسے یوں نقل کیا: ’’حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلَّا قَلِيلٌ ؛ یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور تنور سے پانی ابلنے لگا تو ہم نے کہا کہ نوح اپنے ساتھ ہر جوڑے میں سے دو کو لے لو اور اپنے اہل کو بھی لے لو علاوہ ان کے جن کے بارے میں ہلاکت کا فیصلہ ہوچکا ہے اور صاحبان ایمان کو بھی لے لو اور ان کے ساتھ ایمان والے بہت ہی کم تھے‘‘ ۔ (۲)

جب کشتی بن کر تیار ہوگئی اور طوفان کا وقت آپہونچا تو خداوند متعال نے حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی پرسوار ہونے کا حکم دیا، حضرت نوح علیہ السلام ، اپنے گھرانہ اور تمام مومنین کو جو ۸۰ افراد تھے تیزی سے اکٹھا کیا اور ان سے کہا کہ ’’بسم اللہ‘‘ کہکر کشتی پر سوار ہوں اور مسلسل ذکر خدا کرتے رہو، کشتی چلتے وقت یا کشتی ٹھہری رہے تب بھی ، ہر حال میں خدا کی یاد میں رہو۔

قران کریم نے اس واقعہ کو یوں نقل کیا ہے: ’’ وَقَالَ ارْكَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ ؛ نوح نے کہا کہ اب تم سب کشتی میں سوار ہوجاؤ خدا کے نام کے سہارے ، اس کا بہاؤ بھی ہے اور ٹھہراؤ بھی اور بیشک میرا پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے‘‘ (۳)

ان لوگوں کے سوار ہونے کے بعد جناب نوح علیہ السلام کے گھر میں موجود تندور سے پانی ابلنا شروع ہوا ، منقول ہے کہ سب سے پہلے تندور کے بیچ و بیچ کہ جو آگ کا مرکز ہے پانی ابلنا شروع ہوا اور یہ قوم حضرت نوح علیہ السلام کو درس دینے کے لئے تھا کہ لوگ آگاہ رہیں کہ مسئلہ نہایت ہی سنجیدہ ہے اور مطمئن رہیں حضرت نوح علیہ السلام کے کہنے کے مطابق ان پر بہت ہی بڑی بلا نازل ہونے والی ہے کہ جو سب کو احاطہ کرلے گی اور اپنے چپیٹ میں لے لے گی اور شاید قوم حضرت نوح علیہ السلام ان باتوں کو دیکھ کر بیدار ہوجائیں اور اپنے ضدی پن سے ہاتھ کھینچ لیں مگر شیطان نے انہیں بہکایا اور ان پر کوئی اثر نہ ہوا ۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: اصفهانی، علی عطائی، قصص الانبیاء، ص ۳۷۔

۲: سورہ ھود، ایت ۴۰

۳: سورہ ھود، ایت ۴۱

۴: اصفهانی، علی عطائی، قصص الانبیاء، ص ۳۷۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52