گذشتہ پیوستہ
جب زمین و اسمان کو یہ حکم خداوندی ملا تو طوفان تھم گیا اور مومنین نجات پاگئے نیز زمین بھی اپنی حالت پو لوٹ گئی اور حضرت نوح علیہ السلام کو خداوند متعال کا حکم ہوا کہ اے نوح میرے عنایتوں اور برکتوں کے زیر سایہ سلامتی کے ساتھ اترجاو ، قران کریم نے فرمایا:’’ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِمَّنْ مَعَكَ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُمْ مِنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ ؛ اے نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ کشتی سے اترو یہ سلامتی اور برکت تمہیں اور تمہارے ساتھ کی قوم پر ہے اور کچھ قومیں ہیں جنہیں ہم پہلے راحت دیں گے اس کے بعد ہماری طرف سے دردناک عذاب ملے گا‘‘۔ (۱)
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نقل ہے کہ اپ نے فرمایا حضرت نوح علیہ السلام اپنے ھمراہ ۸۰ افراد کے ساتھ جودی کی پہاڑی سے نیچے اترے اور سرزمین موصل پر اپنے لئے گھر بنایا اور اسی مقام پر ’’ مدینہ الثمانین ؛۸۰ ادمیوں کا شھر‘‘ نام کا شھر بسایا اور اہستہ اہستہ انہیں ۸۰ افراد سے انسانوں کی نسل بڑھنے لگی ۔ (۲)
ایک دوسری جگہ یوں نقل ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کوہ جودی پر ہی گھر بنایا اور اس کا ’’ سوق الثمانین ؛۸۰ ادمیوں کی بازار ‘‘ نام رکھا ، ان ۸۰ افراد میں ’’سام‘‘ ’’حام‘‘ ’’یافت‘‘ نامی تین حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے تھے ۔
کوہ جودی کے سلسلہ میں کہ کوہ جودی کہاں ہے مفسرین کے درمیان اختلاف موجود ہے ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ ھود ، ایت ۴۸ ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج۱۱، ص۳۱۳ ۔
۳: اصفهانی، علی عطائی، قصص الانبیاء، ص ۵۴ ۔
Add new comment