گذشتہ سے پوستہ
جب سارے مسافرین کشتی پر سوار ہوگئے اور حضرت نوح علیہ السلام کے وعدے کے مطابق سبھی ایک عظیم اور وسیع بلا نازل ہونے کے منتظر تھے کہ ناگہاں اس کی نشانیاں ظاھر ہونا شروع ہوگئیں اور زمین سے پانی ابلنا شروع ہوگیا ، کالے اور گہرے بادلوں نے اسمان کو گھیر لیا ، ہر سمت سے گڑگڑانے اور بجلی تڑکنے کی اوازیں انے لگیں ، ایک عظیم بلا نازل ہونے کے اثار ظاھر ہوگئے ، ایسا لگ رہا تھا ک عنقریب عظیم طوفان زمین کو دبوچ لے گا ، اسمان و زمین ہر سمت سے پانی کا سیلاب امڈ رہا تھا ، اسمان سے برسنے والا پانی ، بارش کا پانی نہ تھا بلکہ سیلاب تھا جو زمین پر گر رہا تھا اور زمین کا ہر حصہ بڑے بڑے ابشار کے مانند ہوگیا تھا ، ہر سمت سے تیز ہوائیں چل رہی تھیں ، بجلی چمک رہی تھی اور گھنے بادلوں نے ہر طرف اندھیرا کردیا تھا ، ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پانی کے اوپر اگئی اور تمام انسان و موجودات جو کشتی سے باہر تھے ڈوبنا شروع ہوگئے تھے ، تمام پہاڑ اور صحرا پانی سے بھر گئے تھے ، گویا ہر سمت پانی ہی پانی تھا اور کوئی بھی چوٹی یا زمین نہیں دکھ رہی تھی ۔
قران کریم کی تعبیر کے مطابق ’’وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ ؛ اور وہ کشتی انہیں لے کر پہاڑوں جیسی موجوں کے درمیان چلی جارہی تھی‘‘ ۔ (۱) حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی اپنے تمام سواروں اور مسافروں کے ساتھ پہاڑ جیسی موجوں کا سینہ چاک کرتے ہوئے اگے بڑھ رہی تھی ۔
حضرت نوح کا بیٹا ڈوب گیا
حضرت نوح کے ایک بیٹے کا نام کنعان تھا ، حضرت نوح علیہ السلام نے مختلف طریقہ اور بیان سے اسے خدا کی وحدانیت کی جانب دعوت دی مگر اس پر کوئی اثر نہ ہوا اور اس نے مکمل گستاخی اور ضدی پن کے ساتھ اپنے والد یعنی حضرت نوح علیہ السلام کی بات پر کوئی توجہ نہ کی اور دیگر لوگوں کی طرح اپنی بت پرستی پر اڑا رہا ۔
جب بلا نازل ہونے لگی تو حضرت نوح علیہ السلام نے دیکھا کہ ان کا بیٹا بھی ہلاک اور ڈوب رہا ہے ، اپ کو تکلیف ہوئی اور کشتی سے اسے اواز دی ’’ يَا بُنَيَّ ارْكَبْ مَعَنَا وَلَا تَكُنْ مَعَ الْكَافِرِينَ ؛ میرے بیٹے ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہوجا اور کافروں میں نہ رہ‘‘ ۔ (۲) مگر کنعان نے اپ کی محبت اور شفق امیز دعوت کو قبول کرنے اور خود کو ہلاکت سے نجات دینے کے بجائے پوری گستاخی کے ساتھ حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت کا انکار کردیا اور انہیں جواب میں کہا : ’’ سَآوِي إِلَىٰ جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ ؛ میں عنقریب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانی سے بچالے گا‘‘ ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ ھود ، ایت ۴۲ ۔
۲: قران کریم ، سورہ ھود، ایت۴۲ ۔
۳: قران کریم ، سورہ ھود ، ایت ۴۳ ۔
Add new comment