نبیوں کی داستان: حضرت نوح علیہ السلام کا کشتی بنانا اور انکی قوم کا مزاق اڑانا

Thu, 12/28/2023 - 08:54

حضرت نوح علیہ السلام خدا کے حکم سے کشتی بنانے میں مصروف ہوگئے ، لکڑی کے پٹرے اور تختوں کا انتظام کیا اور کشتی بنانے میں مصروف ہوگئے ، یہ کشتی بہت ہی بڑی اور عظیم الجثہ کشتی تھی ، روایات میں منقول ہے کہ جب حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے اس کشتی کے بارے میں سوال کیا گیا تو حضرت علیہ السلام نے فرمایا: اس کشتی کی لمبائی ۸۰۰ ہاتھ ، چوڑائی ۵۰۰ ہاتھ اور اونچائی ۸۰ ہاتھ تھی ، حضرت علیہ السلام نے فرمایا: وہ حصہ جس میں حیوانات سوار ہوئے تھے اس کے ۹۰ کمرے تھے ۔

بعض نقل کے مطابق اس کشتی کے تین طبقے تھے ، حضرت نوح علیہ السلام نے چارپایوں کو پہلے طبقہ ، انسانوں کو دوسرے طبقہ اور  پرندوں کو تیسرے طبقہ میں سوار کیا ، یہ کشتی کوفہ کے صحرا میں بنائی گئی اور بعض روایات کے مطابق حضرت نوح علیہ السلام نے اسے موجود کوفہ کی مسجد اعظم میں بنایا ۔ (۱)

حضرت نوح علیہ السلام کشتی بناتے وقت ہمیشہ اپنی قوم کے مضحکہ اور ان کی ازار و اذیت سے روبرو رہے ، وہ لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آکر ، طنزیہ مسکراہٹوں اور اہانتوں کے ذریعہ انہیں تکلیفیں پہنچاتے مگر حضرت نوح علیہ السلام ان سے کہتے کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب ہم تمھارا مزاق اڑائیں گے اور بہت جلد دیکھو گے کہ تم پر ذلیل و حقیر کرنے والا عذاب پر نازل ہوگا ، قران کریم نے اس  داستان کو یوں نقل کیا : وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِنْ قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ قَالَ إِنْ تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ ، فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُقِيمٌ ؛ اور نوح کشتی بنارہے تھے اور جب بھی قوم کی کسی جماعت کا گزر ہوتا تھا تو ان کا مذاق اڑاتے تھے ، نوح نے کہا کہ اگر تم ہمارا مذاق اڑاؤ گے تو کل ہم اسی طرح تمہارا بھی مذاق اڑائیں گے ، پھر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جس کے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمی ہی ہوجاتا ہے ۔ (۲)

دوسری جانب خداوند متعال کی جانب وحی نازل ہوئی وَأُوحِيَ إِلَىٰ نُوحٍ أَنَّهُ لَنْ يُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ إِلَّا مَنْ قَدْ آمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ؛ اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں سے اب کوئی ایمان نہ لائے گا علاوہ ان کے جو ایمان لاچکے لہذا تم ان کے افعال سے رنجیدہ نہ ہو ۔ (۳) یہ وہ وقت تھا جب حضرت نوح علیہ السلام نے ان لوگوں کو اپنی بد دعا کا مستحق قرار دیا اور اپ نے انہیں اس طرح بد دعا دی ۔

وَقَالَ نُوحٌ رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا ، إِنَّكَ إِنْ تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوا إِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا ؛ اور نوح نے کہا کہ پروردگار اس زمین پر کافروں میں سے کسی بسنے والے کو نہ چھوڑنا کہ تو انہیں چھوڑ دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور فاجر و کافر کے علاوہ کوئی اولاد بھی نہ پیدا کریں گے ۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج۱۱، ص۳۱۹ ۔

۲: قران کریم ، سورہ ھود ، ایت ۳۸ و ۳۹ ۔

۳: قران کریم ، سورہ ھود ، ایت ۳۶ ۔

۴: قران کریم ، سورہ نوح ، ایت ۲۶ و ۲۷ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 82