روایت میں نقل ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ حضرت ادریس علیہ السلام کے زمانے کے ظالم و جابر بادشاہ کے حکم سے اپ کو قتل کرنے کے لئے گیا، حضرت ادریس علیہ السلام مجبور ہوکر شھر چھوڑ کر چلے گئے، نتیجہ میں لوگ قحطی اور بھوک مری کا شکا ہوگئے اور نہایت ہی ذلت و حقارت کی زندگی ان کا مقدر بن گئی ۔ (۱) لہذا ہمیں بیدار اور متوجہ رہنا چاہئے کہ ہم کسی پر بھی ظلم نہ کریں ۔
روایت میں نقل ہے کہ حکومت کفر سے تو باقی رہ سکتی ہے مگر ظلم و ستم سے باقی نہیں رہ سکتی ، (۲) خداوند متعال نے بھی اس سلسلے میں قران کریم میں ارشاد فرمایا : پھر تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ ہد ہد آگیا اور اس نے کہا کہ مجھے ایک ایسی بات معلوم ہوئی ہے جو آپ کو بھی معلوم نہیں ہے اور میں ملک سبا سے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج۱۱، ص۲۰۸ ۔
۲: پیغمبر اکرم ( ص ) نے فرمایا: «الملک یبقی مع الکفر و لا یبقی مع الظلم» ۔ شعیری، محمد بن محمد، جامع الاخبار، ص 119، نجف، مطبعة حیدریة، چاپ اول، بیتا ۔
۳: فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطْتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِنْ سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ ۔ قران کریم ، سورہ نمل ، ایت ۲۲ ۔
Add new comment