یزیدی لشکر کے ذریعہ کعبہ کی تخریب

Mon, 09/18/2023 - 08:11
یزیدی لشکر کے ذریعہ کعبہ کی تخریب

یزید بن معاویہ ملعون نے خلافت کا منصب اپنے باپ کی سازشوں کے ذریعہ حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے کربلا کے تپتے میدان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کے خاندان کی حرمت کو پامال کیا اور اہلبیت کی عظیم فرد حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا اصحاب و خاندان کو تین دن کا بھوکا پیاسا شہید کیا اہل حرم کو قیدی بنا کر کوفہ و شام کے بازاروں اور درباروں میں تشہیر کی ، اس کے بعد اہل مدینہ کو واقعہ حرہ میں اپنی بربریت درندگی اور ظلم و ستم کا نشانہ بنایا مدینہ کو تاراج کیا حتی کہ اس حملہ میں اس وحشی ٹولے نے مسجد النبی کی حرمت کو پامال کیا صحابہ کو قتل کیا اور تین دن مدینہ کو اپنے لشکر کے لئے حلال کیا جس کے نتیجہ میں ہزاروں حرام بچے پیدا ہوئے اور پھر اس ظالم لشکر نے عبداللہ بن زبیر کی شورش کو ختم کرنے کے لئے مکہ مکرمہ کا رخ کیا اور وہاں کعبہ کی حرمت کو پامال کیا اور اس واقعہ میں حصین بن نمیر کی سرکردگی میں یزیدی لشکر نے تین ربیع الاول ۶۴ ہجری کو کعبہ معظمہ کو منجنیق کے ذریعہ مورد حملہ قرار دیا اور اس واقعہ میں کعبہ کو آگ لگ گئی  اور اس کی عمارت کو نقصان پہونچا جس کے نتیجہ میں کعبہ تخریب ہوا۔ کعبہ پر حملہ اور اس کے احراق کا دردناک سانحہ یزید ملعون کے جہنم واصل ہونے سے گیارہ دن پہلے رونما ہوا(۱)۔

یہ وہ حادثہ ہے جسے شیعہ اور اہل سنت دونوں نے نقل کیا ہے (۲) اور بنی امیہ کی تاریخ میں جو کہ فحشاء و فساد ، ظلم و ستم اور جنایتوں و بربریت کی تاریخ ہے یہ واقعہ ایک الگ حیثیت رکھتا ہے اور اس بدنامی سے کوئی بھی ان کے دامن کو پاک نہیں کرسکتا اور یہ بدنما داغ ہمیشہ ان کی پشانی پر کالے دھبہ کی طرح لگا رہے گا۔

کعبہ وہ قدیمی ترین مقدس مقام ہے جس کا نام اور القاب متعدد مرتبہ قرآن مجید میں ذکر ہوئے ہیں (۳)اور خلیل اللہ حضرت ابراہیم کے زمانہ سے اس کے گرد عبادات کا سلسلہ جاری و ساری ہے اللہ رب العزت کے حکم سے حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل نے کعبہ کی تعمیر کی اور مکہ مکرمہ کو آباد کیا اور اس مقدس سرزمین پر جابجا انبیاء کی نشانیاں موجود ہیں یہ مقام توحید کا مرکز ہے لیکن بنی امیہ نے اس کی حرمت کا پاس ولحاظ نہ رکھا۔

بنی امیہ کی اسلام دشمنی کی کھلی ہوئی نشانی ان کے جرائم ہیں خصوصا یزید ملعون کے جرائم ، ۶۱ ہجری میں اہلبیت پر حملہ ۶۳ ہجری واقعہ حرہ میں مدینہ النبی پر حملہ اور جہنم واصل ہونے سے پہلے ۶۴ ہجری میں کعبہ پر حملہ اور اس کی تخریب کا اندوہناک سانحہ جس سے پتہ چلتا ہے کہ بنی امیہ کا مقصد صرف اپنے دنیاوی مقاصد حاصل کرنا تھا اور ان مقاصد کے حصول کے لئے اسلام کا سہارا لیا اور اسلامی نعروں کا سہارا لیا لیکن جب بھی یہ مقامات ان کی دنیا کے سامنے آئے تو ان مقامات کی ہتک حرمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی جیسا کہ آج داعش القاعدہ سپاہ صحابہ جیسی دہشت گرد تنظمیں اپنے مذموم عزائم تک پہونچنے کیلئے مقدس اسلامی نعرے اللہ اکبر اور توحید کا سہارا لے رہے ہیں جبکہ ان کا مقصد دین الہی کو مٹانا اور مقدس و پاک وپاکیزہ فطری دین اسلام کی نابودی ہے لیکن اسلام کو مٹانے کیلئے اسلام کا سہارا لے رہے ہیں لہذا متوجہ رہنے کی ضرورت ہے اور ان اسلامی نعرہ لگانے والے مکروہ چہروں کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

(۱)  تاریخ الطبری، ج 4، ص 371 ، الکامل فی التاریخ، ج 3، ص 316؛ البدایة و النهایة، ج 8، ص 246، تاریخ الیعقوبی، ج 2، ص 251.      

(۲) گذشتہ حوالہ

(۳) جیسے ان سوروں میں مائده اسراء حج انفال فتح قریش طور ابراهیم آل عمران شوری انعام بلد تین نمل وغیرہ

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52