خلاصہ: اللہ تعالی نے ملائکہ کے سوال کے جواب میں جو فرمایا: "یقیناً میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"، ملائکہ کے نہ جاننے سے مراد کیا ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب اللہ تعالیٰ نے زمین پر خلیفہ بنانے کی بات ملائکہ کو بتائی تو انہوں نے وضاحت طلب کرنے کے لئے سوال کیا کہ کیا تو اس میں اس کو (خلیفہ) بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون ریزی کرے گا۔ حالانکہ ہم تیری حمد و ثنائ کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تیری تقدیس (پاکیزگی بیان) کرتے ہیں۔
تو ملائکہ کے سوال کے جواب میں اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: "إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ"، "یقیناً میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"۔ [سورہ بقرہ، آیت ۳۰]
یہ ایسا مقام تھا کہ ملائکہ کے علم و فہم کا رتبہ وہاں تک نہیں تھا اور یہ مسئلہ ان کے ادراک سے بالاتر تھا، کیونکہ ملائکہ کا ادراک، وجودی ہے، یعنی اگر وہ اس بات کو سمجھ جاتے تو ادراک کے اس رتبہ اور آدم (علیہ السلام) کے رتبہ کے حامل ہوتے۔ ادراک کا یہ رتبہ، ذہنی ادراک نہیں ہے کہ جس کا تصور ذہن میں آئے اور اس کی حقیقت ذہن سے باہر موجود ہو، مثلاً ہم اپنے ذہن میں ایک پھول کا تصور کرتے ہیں مگر خود پھول ذہن سے باہر والی دنیا میں پایا جاتا ہے، پہلے کو ذہنی صورت اور دوسرے کو خارجی صورت کہا جاتا ہے۔
ملائکہ نظامِ تجرد میں ہیں اور نظامِ تجرد میں جس چیز کا علم حاصل ہوجائے، وہ علم وہی خود چیز ہے نہ کہ اس کا تصور۔ اللہ تعالٰی نے جو ملائکہ سے فرمایا کہ تم نہیں جانتے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بات تمہارے علم کے رتبہ میں نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی]
Add new comment