خلاصہ: ملائکہ کی عاجزی اور آدم (علیہ السلام) کا اسماء سے خبر دینا، اس سے واضح ہوگیا کہ آدم (علیہ السلام) ملائکہ سے افضل ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر تم (ملائکہ) کہتے ہو کہ ہم قدسی ہیں اور ارضی و زمینی نہیں ہیں تو ان اسماء کی مجھے خبر دو۔ ملائکہ نے اس موقع پر عرض کیا: "سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ"، "انہوں نے کہا (ہر نقص و عیب سے) تیری ذات پاک ہے۔ ہمیں اس کے سوا جو تو نے ہمیں تعلیم دیا ہے (سکھایا ہے) اور مزید کچھ علم نہیں ہے۔ بے شک تو بڑا علم والا اور بڑی حکمت والا ہے"۔ [سورہ بقرہ، آیت ۳۲]
خدایا! ہم اس رتبہ کے علاوہ جس کی تو نے ہمیں تعلیم دی ہے، ہم کچھ نہیں جانتے۔ یہ جامعیت ملائکہ میں سے کسی مَلَک میں نہیں پائی جاتی تھی۔ "إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ" علیم اور حکیم صرف تو ہے۔ "إِنَّكَ" اور "اَنْتَ" تاکید ہے، یعنی علیم اور حکیم صرف اور صرف تو ہے۔ سب ملائکہ نے عجز کا اظہار کردیا، انہوں نے دیکھا کہ ان کے پاس ایسا علم نہیں ہے۔
اس کے بعد حضرت آدم (علیہ السلام) کو حکم ہوا کہ اب آپؑ اسماء کی خبر دیجیے تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپؑ کا کیا مقام ہے۔
"قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَائِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُم بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ"، "فرمایا: اے آدم تم ان کو ان کے نام بتاؤ۔ تو جب آدم نے ان (فرشتوں) کو ان کے نام بتا دیئے تو خدا نے فرمایا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے سب مخفی رازوں کو جانتا ہوں اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کر رہے ہو اور وہ بھی جو تم (اندرونِ دل) چھپائے ہوئے تھے"۔ [سورہ بقرہ، آیت ۳۳]
جب آدم (علیہ السلام) نے سب عوالِم وجود، منجملہ اپنے عوالمِ وجود کی ملائکہ کو خبر دی تو ملائکہ نے جان لیا کہ اِس حقیقت وجودیہ کے سامنے کچھ بھی شمار نہیں ہوتے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا میں نے نہیں کہا کہ میں ایسی چیز جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟! ملائکہ کو یہاں پر معلوم ہوگیا کہ وہ انسان کے وجود سے متعلق ہوگئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
[اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی]
Add new comment