خلاصہ: یہ مضمون رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے چوتھے جد امجد جناب قصی کی عظمت، کردار اور کارناموں کے سلسلے میں ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تاریخی کتب سے یہ ملتا ہے کہ عرب میں "قریش" کی خاص عزت و احترام تھا اور عموماً "آل اللہ"، "جیران اللہ" اور "سکان حرم اللہ" کے عنوان سے پکارے جاتے تھے۔[1] لوگ ان کو بڑے اور شریف کے طور پر مانتے تھے[2] اور بسا اوقات لوگ ان کی جگہ پر جنگوں میں میدان میں آجاتے تھے۔[3]
قریش کی عظمت اور شہرت، قریش کے سب گھرانوں اور قبیلوں میں نہیں تھی، بلکہ صرف خاندانِ قصی میں تھی اور ان کے بعد خاندانِ ہاشم اور عبدالمطلب میں تھی، کیونکہ اِن افراد کا پایا جانا آخرکار، قریش کی شہرت کا باعث بنا۔ جناب قصی، رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے چوتھے جد امجد تھے۔
اہلسنّت کے علامہ ابن ابی الحدید نے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ نسب کے ایک فخریہ مقابلہ میں، ابوبکر نے اپنے آپ کو قریش میں سے متعارف کروایا، تو سامنے والے آدمی نے خوشی سے پوچھا: کیا قصی کے گھرانے میں سے ہو؟ ابوبکر نے کہا: نہیں۔ کیا عبدالمطلب اور ہاشم آپ میں سے ہیں؟ ابوبکر نے دوبارہ منفی جواب دیا! اس کے بعد پوچھنے والا شخص لاپرواہی کے ساتھ گزر گیا۔[4]
جناب قصی کی دارالندوہ[5] کے انعقاد میں خدمات اور حاجیوں کے لئے سہولت کے اقدامات کرنا، قریش کی شہرت میں بہت اثرانداز تھی۔ یعقوبی نے لکھا ہے: قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے قریش کو عزت دی اور ان کے فخر کو ظاہر کیا۔[6] مزید برآں کعبہ کی کلیدداری کا عہدہ قریش (جناب قصی کے قبیلہ) میں تھا اور اسی لیے مختلف علاقوں سے لوگوں کا ان سے رابطہ تھا اور یہی بات ان کی شہرت کا باعث بنی ہے۔[7] واضح ہے کہ یہ عزت اور صدارت، صرف جناب قصی کی اولاد میں تھی اور اس بات میں جو اُن سے جھگڑا کرتا تھا، اسے شکست ہوتی تھی۔[8]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] الاغانی، ج17، ص313۔
[2] العقد الفرید، ج3، ص323۔
[3] العقد الفرید، ج3، ص327۔
[4] شرح نہج البلاغہ، ابن ابی الحدید، ج4، ص127۔
[5] بلوغ الارب، ج1، ص235۔ یہ گھر قریش کے اہم مسائل خصوصاً جنگ اور صلح میں مشورے کی جگہ تھی اور کہا گیا ہے کہ جن افراد کی عمر چالیس سال سے کم ہوتی تھی انہیں اس میں آنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی، المنمق، ص18,19,21۔
[6] تاریخ الیعقوبی، ج1، ص240۔
[7] فجر الاسلام، ص14۔
[8]المحبر، ص165، المنمق، ص530۔
Add new comment