خلاصہ: جب انسان کسی سے سوال کرتا ہے تو مختلف لوگوں کے مقاصد مختلف ہوسکتے ہیں، کوئی تکبر اور انانیت کی وجہ سے، کوئی اعتراض کرنے کے لئے اور کوئی تسلیم ہونے کے ساتھ ساتھ وضاحت طلب کرنے کے لئے، ملائکہ اللہ کے فرمانبردار بندے ہیں لہذا ان کا سوال نہ اعتراض کے مقصد سے تھا اور نہ تکبر و انانیت کی بناء پر، بلکہ وضاحت طلب کرنے کے لئے تھا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو بتایا کہ میں زمین پر خلیفہ بنانے والا ہوں تو ملائکہ نے دیکھا کہ اگر خلافت ہو تو خلافت کو اس جگہ پر ہونا چاہیے جہاں صرف اللہ تعالیٰ سے رابطہ ہو اور کسی اور چیز سے لگاؤ نہ ہو۔ زمین میں رہنا، زمین سے لگاؤ کا باعث ہے اور زمین سے لگاؤ انسان کو اللہ سے غافل کرے گا، اگر کوئی خلیفہ ہونا چاہیے تو ہم خلافت کے لائق ہیں۔
ملائکہ کا سوال، اللہ تعالیٰ پر اعتراض نہیں تھا اور نہ ہی تکبر اور انانیت کی وجہ سے تھا، بلکہ وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ ملائکہ میں کیونکہ وہ مسائل نہیں پائے جاتے تو ہم خلافت کے لئے زیادہ لائق ہیں۔ ملائکہ اللہ کے حکم کے فرمانبردار ہیں اور کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ جیسا کہ سورہ نحل کی آیت ۵۰ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ"، "اور انہیں جو کچھ حکم دیا جاتا ہے وہ وہی کرتے ہیں"۔
بنابریں ان کا یہ سوال صرف وضاحت طلب کرنے کے لئے اور بات کو واضح کرنے کے لئے تھا تا کہ وہ سمجھ جائیں کہ یہ دو چیزیں کیسے اکٹھی ہوسکتی ہیں، سوال ابہام کو دور کرنے کے لئے تھا، کیونکہ اب تک انہوں نے ایسی چیز نہیں دیکھی تھی۔
شاید اس سے پہلے مادی مخلوقات بھی تھیں، لیکن وہ محدود تھیں، جیسے حیوانات، درخت اور جمادات۔ زمین میں ان کا پایا جانا ممکن تھا، پہاڑ، صحرا، دریا، سمندر، آسمان اور زمین اور باقی سب چیزیں کائنات میں تھیں، مگر ان کی استعداد اور صلاحیت لامحدود نہیں تھی۔ ادھر سے ملائکہ موجود تھے، لیکن مادی عالَم میں نہیں تھے اور نیز ملائکہ کے عالَم میں استعداد اور صلاحیت نہیں پائی جاتی، لیکن بہرحال وہ سب، انسانِ کامل کا ایک پہلو اور ظہور ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی]
Add new comment