زمین میں انسان کا فساد اور خون ریزی، ملائکہ کا سوال

Sun, 08/05/2018 - 12:37

خلاصہ: جب اللہ تعالیٰ نے زمین میں اپنا خلیفہ بنانے کے بارے میں ملائکہ کو بتایا تو ملائکہ نے اس کی وجہ جاننے کے لئے انسان کے فساد پھیلانے اور خون ریزی کرنے اور اپنی تسبیح و تقدیس کا تذکرہ کیا۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جب اللہ تعالٰی نے خلافت کا موضوع ملائکہ سے بیان فرمایا تو ملائکہ نے حیرانگی کی وجہ سے دریافت کیا: "قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ"، "انہوں نے کہا کیا تو اس میں اس کو (خلیفہ) بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون ریزی کرے گا۔ حالانکہ ہم تیری حمد و ثناء کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تیری تقدیس (پاکیزگی بیان) کرتے ہیں"۔
اگر کسی کو خلیفہ بننا ہے تو کیونکہ ہم اللہ کے فرشتے ہیں اور ہم مادے، تنازعہ اور فساد سے پاک ہیں، لہذا ہم خلافت کے لئے زیادہ لائق ہیں۔ اگر انسان، عالَم مادہ میں ہو تو کیونکہ عالَم مادہ میں محدودیت پائی جاتی ہے اور یہ تنازعہ اور جھگڑے کی جگہ ہے تو انسان فساد اور خون ریزی کرے گا۔
ملائکہ نے جب دیکھا کہ اللہ کے خلیفہ اور زمین کے درمیان نسبت اور مطابقت نہیں ہے تو انہوں نے یہ سوال کیا۔ اس لیے کہ خلیفہ وہ ہوسکتا ہے جس کی صلاحیت اور فعلیّت لامحدود اور بے انتہا ہو جبکہ زمین محدودیت اور انتہا کے مرادف ہے، لہذا یہ دونوں ایک دوسرے کے مطابق نہیں ہیں۔
البتہ روایات میں بھی اس بات کی طرف اشارہ ہوا ہے اور ملائکہ کے سوال کے لئے ایک اور دلیل بھی بیان ہوئی ہے۔ وہ بیان یہ ہے کہ اس آدم سے پہلے کچھ آدم، زمین پر زندگی بسر کرتے تھے جو تنازعہ، فساد اور خون ریزی کے اس درجہ تک پہنچے تھے اور ان تنازعات سے ان کی نسلیں تباہ ہوگئیں۔
اس سوال کے مختلف پہلوؤں کو واضح کرنے کے لئے مزید چند مضامین پیش کیے جائیں گے اور اس کے بعد اللہ تبارک و تعالیٰ کے جواب پر گفتگو ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی، ص65، 69۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 86