امتحان کے وقت دل کی خفیہ باتوں کا ظاہر ہونا

Thu, 08/16/2018 - 07:01

خلاصہ: عام حالات میں انسان دل میں کتنی باتیں چھپائے رکھتا ہے اور ان کا اظہار نہیں کرتا، مگر جب امتحان پیش آتا ہے تو حقیقت ظاہر ہوجاتی ہے اور معلوم ہوجاتا ہے کہ اس آدمی کی سوچ اور کردار کیسا ہے، امتحان کے موقع پر اس کے ضمیر میں چھپی ہوئی باتیں ظاہر ہوجاتی ہیں، جیسا کہ ابلیس کا امتحان ہوا تو اس کے دل کی گہرائی میں چھپا ہوا تکبر ظاہر ہوگیا۔

امتحان کے وقت دل کی خفیہ باتوں کا ظاہر ہونا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: "وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ"، "اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کر رہے ہو اور وہ بھی جو تم (اندرونِ دل) چھپائے ہوئے تھے"۔ [سورہ بقرہ، آیت ۳۳]
یہ بات ابلیس کی طرف اشارہ ہے جو جن تھا اور پہلے سے ملائکہ کے درمیان تھا۔ اس کے دل میں جو بات تھی اس نے ابھی تک اس کا اظہار نہیں کیا تھا۔ شیطان کی نافرمانی، سجدہ کے حکم کے بعد ظاہر ہوئی۔
اللہ ایک خفیہ بات کی خبر دے رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ خفیہ باتوں سے آگاہ ہے۔ آدمی یہ نہ سمجھے کہ اگر لوگوں سے بات کو چھپا لے تو وہ بات اللہ سے بھی چھپی ہوئی ہے! پروردگار کی بارگاہ میں کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اگر انسان اس بات پر یقین کرلے کہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے تو اپنے کاموں میں بہت خیال رکھے گا۔
خداوند متعال انسان کے وجود کی گہری تہوں سے باخبر ہے حتی بعض اوقات خود انسان ان سے بے خبر ہوتا ہے، بہت سارے لوگ اپنے وجود کی گہری تہوں کو نہیں جانتے۔
جب ابلیس کو سجدہ کا حکم ہوا تو اس کے اندر کی بات ظاہر ہوگئی۔ کئی ہزار سال اللہ کی بارگاہ میں عبادت کے لئے کھڑا رہا مگر اس کے اندر کی بات ظاہر نہیں ہوئی تھی، جب اسے حضرت آدم (علیہ السلام) کے سامنے سجدہ کا حکم ہوا تو اس کے اندر کی بات ظاہر ہوگئی۔
حضرت آدم (علیہ السلام) سے پہلے کوئی امتحان نہیں ہوا تھا، ملائکہ اور شیطان ایک جگہ عبادت کرتے تھے، حتی شیطان کی عبادت بعض اوقات ملائکہ سے زیادہ بڑی دکھائی دیتی تھی۔ اس نے ایک نماز پر چار ہزار سال وقت لگایا تھا، لیکن اس کے اندر کی گہرائی کی بات کب ظاہر ہوئی؟ امتحان کے موقع پر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
[اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 78