حضرت آدم (علیہ السلام) کو اسماء کی تعلیم

Thu, 08/16/2018 - 03:45

خلاصہ: جن اسماء کی اللہ تعالی نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو تعلیم دی، وہ اسماء کیا تھے، اس بارے میں عظیم الشان مفسر علامہ طباطبائی (علیہ الرحمہ) کا نظریہ بیان کیا جارہا ہے۔

حضرت آدم (علیہ السلام) کو اسماء کی تعلیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ بقرہ کی آیت ۳۱ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا"، "اور اس (اللہ) نے آدم (ع) کو تمام اسماء کی تعلیم دی"۔
یہ عبارت انتہائی سنگیں ہے، یہاں تک کہ سب سے بڑے مفسرین اور بزرگ علماء جب اس بارے میں میدان میں آئے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا آدم (علیہ السلام) کو سب اسماء کی تعلیم دینے سے مراد کیا ہے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے کلام کو سمجھنے سے عاجزی کا اظہار کیا ہے۔
اسماء میں سے سب سے پہلا اور سب سے زیادہ ظاہر جو اشیاء ہیں ان سے لے کر اشیاء کے حقائق تک جو عنداللہ (اللہ کے پاس) ہیں، وہ سب اسماء ہیں۔
سورہ حجر کی آیت ۲۱ میں ارشاد پروردگار ہے:"وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ"، "اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معیّن مقدار میں"۔
ان سب اسماء کے خزانے اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں اور اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو ان کی تعلیم دی۔
سورہ بقرہ کی مذکورہ بالا آیت کا اگلا حصہ یہ ہے: "ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَـٰؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ"، "پھر ان سب کو ملائکہ کے سامنے پیش کرکے فرمایا کہ ذرا تم ان سب کے نام تو بتاؤ اگر تم اپنے خیالِ استحقاق میں سچّے ہو" (ترجمہ از: علامہ ذیشان حیدر جوادی اعلی اللہ مقامہ)
حالانکہ ملائکہ میں سے ہر ایک مَلَک، کسی ایک اسم کے شؤون میں سے ہے۔ مرحوم علامہ طباطبائی فرماتے ہیں کہ لفظ "ھُم" عربی زبان میں صاحبانِ عقل کے لئے ہے۔ [المیزان، ج1، ص116]۔ لہذا اسماء اگر لفظ ہوتے تو قاعدہ کے مطابق مونث کی ضمیر "ھا" آنی چاہیے تھی۔ یہاں سے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ اسماء جو ملائکہ کو پیش کیے گئے، ذی شعور اور ادراک رکھنے والے تھے۔ وہ حی اور زندہ، ذی شعور اور صاحبِ علم ہیں کہ جو اللہ کے خزانے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:
[اقتباس از کتاب: سیرہ تربیتی پیامبرن، حضرت آدم علیہ السلام، محمد رضا عابدینی]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
20 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27