احکام
جب کنبے اور خانوادے کا ذمہ دار و سرپرست کہ جس کی گردن پر خانوادہ کا خرچ اور نفقہ ہے ، فطرہ ادا کردے تو کنبے کے دیگر افراد فطرہ دینے سے معاف ہوجاتے ہیں ، اس مقام پر ایک سوال یہ ہے کہ اگر کنبے کے افراد میں سے کوئی ملازمت کرتا ہو ، نوکری پیشہ ہو ، درامد رکھتا ہو تو کیا تب بھی خانوادے کے ایسی فرد کا
اگر روزہ دار اس بات سے اگاہ ہو کہ روزے کی حالت میں بوجھ کر کچھ کھانے پینے سے اس کا روزہ باطل ہوجائے گا اس سے قطع نظر کہ وہ چیز ایسی چیز ہو جسے عموماً کھانے پینے میں شمار کیا جاتا ہے مثلاً روٹی اور پانی وغیرہ یا ایسی چیز ہو جسے عموماً کھانے پینے میں شمار نہیں کیا جاتا جیسے مٹی اور درخت کا شیرہ وغی
روزہ میں ان کاموں کو انجام دینا مکروہ ہے:
1۔ پورے سر کو پانی میں ڈبونا، یہ کام روزے کو باطل نہیں کرتا لیکن شدید کراہت رکھتا ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ اس کام کو ترک کرے۔
2۔ آنکھ میں دوا ڈالنا، سرمہ لگانا اگر اس کا مزہ یا بو حلق تک پہونچ جائے۔
اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے کچھ دن روزے نہ رکھے اور بعد میں شک کرے کہ اس کا عذر کس وقت زائل ہوا تھا تو اس کے لئے واجب نہیں کہ جتنی مدت روزے نہ رکھنے کا زیادہ احتمال ہو اس کے مطابق قضا بجالائے مثلاً اگر کوئی شخص رمضان المبارک سے پہلے سفرکرے اور اسے معلوم نہ ہو کہ ماہ مبارک رمضان کی پانچویں تاری
«روزه» لغت میں امساک اور باز رہنے کے معنی میں ہے اور دین اسلام میں روزہ کے معنی یہ ہیں کہ انسان ، طلوع فجر سے غروب آفتاب تک خداوند متعال کے حکم کی پیروی اور اطاعت میں کھانے ، پینے اور روزہ توڑنے والی دیگر چیزوں سے پرھیز کرے ۔
«روزه» لغت میں امساک اور باز رہنے کے معنی میں ہے اور دین اسلام میں روزہ کے معنی یہ ہیں کہ انسان ، طلوع فجر سے غروب آفتاب تک خداوند متعال کے حکم کی پیروی اور اطاعت میں کھانے ، پینے اور روزہ توڑنے والی دیگر چیزوں سے پرھیز کرے ۔
سبھی نے ماہ مبارک رمضان اور اس ماہ کے روزہ کے سلسلہ میں تفصیل سے سنا ہے اور آنے والے رمضان میں بھی یقینا تفصیل سے سنیں گے ۔ ائمہ طاھرین علیھم السلام نے ماہ مبارک رمضان کی روزے اور اس ماہ کے دیگر اعمال کے سلسلہ میں فرمایا : « مَن صامَ يَوما تَطَوُّعا فلو اُعطِيَ مِل ءَ الأرضِ ذَهَبا ما وَفّى أجرَ
اگر انسان کی بیماری کی وجہ سے ماہ مبارک رمضان کے روزے نہ رکھ سکے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا مرض ختم ہوجائے یعنی اس کی طبیت ٹھیک ہوجائے اور اس کے فورا ہی بعد ایک نیا عذر وجود میں اجائے کہ جس وجہ سے ماہ مبارک رمضان ، تک گذشتہ رمضان کے روزوں کی قضا نہ کرسکے تو بعد کے برسوں میں ان روزوں کمی قضا کرے ن
اگر پاگل عاقل ہوجائے تو جتنے دن بھی وہ پاگل رہا ہے اس پر روزہ کی قضا واجب نہیں ہے نیز اگر کافر مسلمان ہوجائے تو جس مدت تک وہ کافر رہا ہے روزے کی قضا واجب نہیں ہے ، اس برخلاف اگر مسلمان کافر [مرتد] ہوجائے اور دوبارہ مسلمان ہوجائے تو جتنے دن بھی وہ کافر رہا ہے ان ایام کے روزہ کی قضا کرے گا ۔