«روزه» لغت میں امساک اور باز رہنے کے معنی میں ہے اور دین اسلام میں روزہ کے معنی یہ ہیں کہ انسان ، طلوع فجر سے غروب آفتاب تک خداوند متعال کے حکم کی پیروی اور اطاعت میں کھانے ، پینے اور روزہ توڑنے والی دیگر چیزوں سے پرھیز کرے ۔
رمضان کا مصدر «رَمَض» یا «رمضاء» اور شدت حرارت یا جلانے کے معنی میں ہے ، [۱] اور اصطلاح میں قمری مہینے کے نوے ماہ کا نام ہے کہ جس کا قران کریم میں بھی تذکر موجود ہے ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اس ماہ کے نام کے سلسلہ میں فرمایا «انما سمی الرمضان لانه یرمض الذنوب ؛ اس ماہ کا نام رمضان اس لئے رکھا گیا کہ گناہوں کو جلا دیتا ہے »[۲] ، اس ماہ کی اھمیت میں یہی کافی ہے کہ «رمضان» اسماء الھی یعنی خدا کے ناموں میں سے ایک اور خداوند متعال کی ضیافت کا مہینہ ہے ۔ [۳]
شرعی حکم :
انسان، جسمانی کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں توڑ سکتا البتہ اگر کمزوری اس قدر بڑھ جائے کہ مشکلات کا سامنا ہو تو روزہ توڑ جاسکتا ہے نیز اگر انسان کو روزہ رکھنے پر نقصان یا ضرر کا خوف موجود ہو البتہ ایسا خوف جس پر توجہ ضروری ہے اس وقت بھی روزہ توڑ جاسکتا ہے ۔ [۴]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: ابن منظور، لسان العرب، ج۱۲ ۲
۲: خلیل بن احمد فراهیدی، کتاب العین، قم، هجرت، ۱۴۰۹ ق، ج ۷ ، ص ۳۹ ۔
۳: مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار ، ج ۵۵ ، ص ۳۴۱
۴: طریحی، ۱۳۷۵، ج ۴ ، ص ۲۰۸
۵: https://farsi.khamenei.ir/treatise-content?id=195
Add new comment