سبھی نے ماہ مبارک رمضان اور اس ماہ کے روزہ کے سلسلہ میں تفصیل سے سنا ہے اور آنے والے رمضان میں بھی یقینا تفصیل سے سنیں گے ۔ ائمہ طاھرین علیھم السلام نے ماہ مبارک رمضان کی روزے اور اس ماہ کے دیگر اعمال کے سلسلہ میں فرمایا : « مَن صامَ يَوما تَطَوُّعا فلو اُعطِيَ مِل ءَ الأرضِ ذَهَبا ما وَفّى أجرَهُ دُونَ يَومِ الحِسابِ » (1)
یعنی ماہ مبارک رمضان میں اپنی مرضی سے روزے رکھنے والے کو اگر پوری زمین کے طول وعرض کے بقدر بھی سونا دے دیا جائے تو کافی نہ ہوگا ۔ یعنی دنیا میں روزہ دار کو اس کے عمل کی جزا دینا ناممکن ہے لہذا روزہ داروں کو قیامت کے دن حقیقی اجر و ثواب ملے گا ۔
یہ ایک دن کے روزے کا ثواب ہے اور روزہ دار کے سلسلہ میں اس طرح کی دیگر بہت ساری احادیث و روایات موجود ہیں ، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے حدیث قدسی میں فرمایا : «الصوم لی و أنا اجزی به» (2) یعنی روزہ میرے [خدا] لئے ہے اور میں خود [خدا] میں روزہ دار کی جزا ہوں ۔
البتہ ماہ مبارک رمضان میں روزے رکھنے اور روزہ دار کے فضائل و کمالات کے سلسلہ میں موجود روایات اور ایات کے باوجود جو چیز قابل توجہ ہے وہ پیغمبر اسلام (ص) کی یہ روایت ہے کہ حضرت (ص) نے فرمایا «تفطیرک الصائم افضل من صیامک» (3) روزہ دار کو افطار کرانا خود روزہ رکھنے سے بھی بالاتر اور افضل ہے ۔ یعنی اگر چہ دینی کتابوں اور روایتوں میں روزہ کے لئے عظیم ثواب کا تذکرہ ہے مگر خود روزہ رکھنے سے بھی بالاتر ثواب موجود ہے اور روزہ دار کو افطار کرانا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: شیخ صدوق ، معاني الأخبار: 409/91
2: نعمان بن محمد بن منصور بن احمد بن حَيُّون تميمى مغربى ، تأويل الدعائم، ج3، ص: 110.
3: المحاسن ، جلد 2 ، صفحه 396
Add new comment