حدیث
حمران نقل کرتے ہیں کہ " زرت قبر الحسين عليه السلام فلما قدمت جاء نى ابو جعفر محمد بن على عليه السلام…. فقال عليه السلام ابشر يا حمران فمن زار قبور شهداء آل محمد صلوات الله علیه يريد الله بذلك وصلة نبية حرج من ذنوبه كيوم ولدته امه ۔ (۱)
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : «الْزِمُوا مَوَدَّتَنا أَهْلَ الْبَیتِ فَانَّهُ مَنْ لَقَی اللَّهَ وَ هُوَ یوَدُّنا أَهْلَ الْبَیتِ دَخَلَ الْجَنَّةَ بِشَفاعَتِنا». (۱)
امام حسین(ع) نے فرمایا:
إنّ عَفَى النّاسِ مَنْ عَفَا عَنْ قُدْرَةٍ ؛ سب سے زیادہ معاف کرنے والے وہ لوگ ہیں جو اپنی طاقت کے باوجود معاف کردیں ۔ (۱)
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ اَلْقَاسَانِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا : أَنَّهُ حَمَلَ إِلَى أَبِي اَلْحَسَنِ اَلرِّضَا عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ مَالاً لَهُ خَطَرٌ فَلَمْ أَرَهُ سُرَّ بِهِ قَالَ فَاغْتَمَمْتُ لِذَلِكَ وَ قُلْتُ فِي نَفْسِي ق
عدالت کی دین اسلام میں اس قدر زیادہ اہمیت ہے کہ ایات و روایات اور دیگر دینی منابع میں حتی حیوانات کے حقوق کا بھی تذکرہ ہے کہ اگر انسان نے ان کے حقوق کی مراعات نہ کی تو خداوند متعال کی بارگاہ میں اسے جواب دینا ہوگا ۔
کسی شخصیت کے سلسلہ میں معصومین علیھم السلام کے بیانات اور اپ کی تعریف ھرگز غیر معصوموں کے برابر نہیں ہے کیوں کہ اھل بیت علیھم السلام حقائق سے پردہ اٹھاتے ہیں اور حقائق کے بیانگر ہیں ۔
حضرت امام صادق علیه السلام نے فرمایا : عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع مَا مِنْ أَحَدٍ یَوْمَ الْقِیَامَةِ إِلَّا وَ هُوَ یَتَمَنَّى أَنَّهُ زَارَ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ ع لَمَّا یَرَى لِمَا یُصْنَعُ بِزُوَّارِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ مِنْ کَرَامَتِهِمْ عَلَى اللَّهِ ۔ (۱)
حضرت موسی بن عمران علیہ السلام نے اپنی ایک مناجات میں خداوند عزوجل سے سوال کیا: یا رَبِّ لِمَ فَضَّلْتَ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَی سَائِرِ الْأُمَمِ؟ بار الہا ! تو نے امت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو دیگر امتوں پر کیوں فضلیت بخشی ؟ تو خداوند متعال نے جواب دیا :
رسول اسلام صلی الله علیه و آلہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا : یَا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْکُمْ نَخْوَهْ الْجَاهِلِیَّهْ وَ تَفَاخُرَهَا بِآبَائِهَا إِنَّ الْعَرَبِیَّهْ لَیْسَتْ بِأَبٍ وَالِدٍ وَ إِنَّمَا هُوَ لِسَانٌ نَاطِقٌ فَمَنْ تَکَلَّمَ بِهِ فَهُوَ عَرَبِیٌّ أَمَا