حدیث
مفضل کہتا ہے امام صادق علیه السلام نے مجھ سے فرمایا:
«أَنْهَاكَ عَنْ خَصْلَتَيْنِ فِيهِمَا هَلَاكُ الرّجَالِ أَنْهَاكَ أَنْ تَدِينَ اللّهَ بِالْبَاطِلِ وَ تُفْتِيَ النّاسَ بِمَا لَا تَعْلَمُ»
امام باقر علیه السلام:
«زَكَاةُ الْعِلْمِ أَنْ تُعَلّمَهُ عِبَادَ اللّهِ»
زکات علم، اللہ کے بندوں کو تعلیم دینا ہے۔
[اصول کافی، کتاب فضل علم، باب بذل علم، حدیث 93]
امیرالمومنین علیہ السلام:
«اذا أملقتم فتاجروا الله بالصدقه»
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 250)
جب تنگدست ہوجاؤ تو صدقہ کے ذریعہ، اللہ سے کاروبار کرو۔
امام علی نقی علیہ السلام:
«الغَضَبُ عَلى مَن لاتَملِكُ عَجزٌ و عَلى مَن تَملِكُ لَومٌ»
جس پر تم طاقت نہیں رکھتے اس پر غصہ کرنا، ناتوانی ہے اور جس پر تم طاقت رکھتے ہو، اس پر غصہ کرنا، پستی ہے۔
(مستدرك الوسائل، ج 12، ص 11)
امیرالمومنین (علیہ السلام):
«ما جَفَّتِ الدُّموعُ إلّا لقَسوةِ القلوبِ، و ما قَسَتِ القلوبُ إلّا لِكَثْرةِ الذُّنوبِ»
آنکھیں خشک نہیں ہوتی مگر دلوں کی سختی کی وجہ سے، اور دل سخت نہیں ہوتے مگر گناہوں کی کثرت کی وجہ سے۔
[بحار الأنوار، ج60، ص73، ح354]
امام صادق عليه السلام:
«اِذا اَرادَ اللّهُ بِقَوْمٍ هَلاكاً ظَهَرَ فيهِمُ الرِّبا»
جب اللہ کسی بھی قوم کو ہلاک کرنا چاہے تو اس میں ربا کو عیان کردیتا ہے۔
[وسائل الشيعه، ج 18، ص 123، ح 17]
پيامبر اکرم (صلي الله عليه و آله و سلم):
«صوموا تَصِحّوا»
روزہ رکھو تاکہ صحّت پاو۔
[دعائم الاسلام، ج 1، ص 342]
خلاصہ: اس مضمون میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی ایک حدیث کے سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے جس میں مومن کے دو خوف کا تذکرہ ہے۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا:
«ما جَعَلَ اللّه بَعدَ غَدیرِخُمٍّ مِن حُجَّةٍ و لاعُذرٍ»
اللہ نے غدیر خم کے بعد کوئی عذر اور بہانہ (کسی کے لئے) باقی نہیں رکھا۔
(دلائل الإمامَه، ص122)
خلاصہ: انسان جتنا خدا کی بارگاہ میں اپنے آپ کو ذلیل اور خوار کرتا ہے خدا کے نزدیک اسکی اہمیت اتنی ہی زیادہ ہوتی جاتی ہے۔