حضرت عباس معصوم اماموں کی نگاہ میں

Mon, 08/22/2022 - 06:12

کسی شخصیت کے سلسلہ میں معصومین علیھم السلام کے بیانات اور اپ کی تعریف ھرگز غیر معصوموں کے برابر نہیں ہے کیوں کہ اھل بیت علیھم السلام حقائق سے پردہ اٹھاتے ہیں اور حقائق کے بیانگر ہیں ۔

اھل بیت علیھم السلام نے اپنے بیانات میں کچھ افراد کی تعریف فرمائی ہے کہ ان میں سے ایک حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی عظیم شخصیت ہے ، حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام خاندان بنی ھاشم کے چشم و چراغ ، باعظمت ، عظیم شخصیت کے حامل ، وفاداری ، فداکاری ، قربانی ، بھائی چارگی اور دیگر تمام نیک صفات میں بے مثال ہیں کہ جو ایک عظیم و با مرتبہ شخصیت کی نشانی و دلیل ہے اس بات پر معصومین علیھم السلام نے گواہی دی ہے ۔

معصومین علیھم السلام کی زبان سے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی فضیلتیں کبھی روایتوں کے درمیان بیان ہوئی ہیں تو کبھی زیارت میں بیان ہوئی ہیں کہ ہم اس مقام پر بعض کا تذکرہ کرے ہیں ۔

امام سجاد علیہ السلام نے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے سلسلہ میں فرمایا :

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ جَعْفَرٍ اَلْهَمَذَانِيُّ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ اَلرَّحْمَنِ عَنِ اِبْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ اَلْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ : رَحِمَ اَللَّهُ اَلْعَبَّاسَ يَعْنِي اِبْنَ عَلِيٍّ فَلَقَدْ آثَرَ وَ أَبْلَى وَ فَدَى أَخَاهُ بِنَفْسِهِ حَتَّى قُطِعَتْ يَدَاهُ فَأَبْدَلَهُ اَللَّهُ بِهِمَا جَنَاحَيْنِ يَطِيرُ بِهِمَا مَعَ اَلْمَلاَئِكَةِ فِي اَلْجَنَّةِ كَمَا جَعَلَ لِجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَ إِنَّ لِلْعَبَّاسِ عِنْدَ اَللَّهِ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى لَمَنْزِلَةً يَغْبِطُهُ بِهَا جَمِيعُ اَلشُّهَدَاءِ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ . (۱)

خداوند متعال میرے چچا ابوالفضل العباس [علیہ السلام] پر رحمت نازل کرے کہ انہوں نے اپنے بھائی [حضرت امام حسین علیہ السلام] پر خود کو قربان کردیا اور ان پر اپنی جان نثار کردی یہاں تک ان کے دونوں ہاتھ کٹ گئے ، خداوند متعال نے دونوں ہاتھوں کے بدلے انہیں دو پر عطا کئے ہیں جس کے وسیلہ وہ فرشتوں کے ساتھ بہشت میں پرواز کرتے ہیں جیسا کہ جعفر ابن ابی طالب سلام اللہ علیہ کو دو پر عطا ہوئے تھے ، خداوند متعال کی بارگاہ میں جناب ابوالفضل العباس علیہ السلام کا اتنا عظیم مقام ہے کہ قیامت کے دن تمام شھداء اس پر رشک کریں گے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی فضلیت کے سلسلہ میں فرماتے ہیں :

كانَ عَمُّنَا العَبّاسُ بنُ عَلِيٍّ نافِذَ البَصيرَةِ صُلبَ الإيمانِ جاهَدَ مَعَ أبي عَبدِاللّه ِ و أبلى بَلاءً حَسَنا و مَضى شَهيدَا ۔ (۲)

میرے چچا حضرت ابوالفضل العباس [علیہ السلام] صاحب بصیرت ، پختہ ایمان کے مالک تھے ، اپ نے حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے ساتھ دشمنوں [لشکر یزید] سے جنگ کی [جھاد کیا] ، بہترین امتحان و آزمائش دیا اور اسی راہ میں جام شھادت نوش کیا ۔

دونوں روایتوں میں موجود نکات:

اس مقام پر سوال یہ ہے کہ روایت میں موجود پروں سے مراد کیا ہے ؟ کیا پروں سے مراد پرندوں جیسے پر ہیں ؟

یہ بات بہت واضح اور روشن ہے اور اس میں کسی قسم کا شک و شبھہ بھی نہیں کہ روایت میں پَروں سے مراد وہ پَر نہیں ہیں جو ہمارے ذھن موجود ہیں جیسے پرندوں کے پر !

جاری ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: شیخ صدوق ، الخصال ،  جلد۱ ،  صفحه ۶۸ ۔ 

۲: عمدة الطّالب في أنساب آل أبي طالب ، ص ۳۵ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 53