خلاصہ: انسان ہر حال میں امتحان میں ہے، چاہے انفرادی زندگی میں اور چاہے معاشرتی تعلّقات میں، جب معاشرے سے تعلق قائم کرتا ہے تو اسے خیال رکھنا چاہیے کہ کس طرح کے لوگوں سے تعلق رکھنا چاہ رہا ہے، یہ لوگ کیا اس کے لئے الہٰی امتحان میں کامیابی کا باعث ہوں گے یا ناکامی کا باعث۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرہ اور اس کے انسانی تعلّقات میں الٰہی اور عبادتی پہلو پایا جاتا ہے۔ اس بناء پر معاشرہ اور اس میں مختلف پائے جانے والے تعلّقات، امتحانِ الٰہی کا میدان ہے اور انسان اس میدان میں لوگوں کے ساتھ صحیح اور انسانی تعلّقات قائم کرکے اللہ تعالیٰ کے مطلوب اور رضامندی کے مطابق نیک صفات کو اپنے اندر پروان چڑھا سکتا ہے اور اپنے دل کے صفحہ سے اخلاقی برے صفات اور غلط خصلتوں کو مٹا سکتا ہے جو اس کے قیمتی وجود کی پستی اور ضائع ہونے کا باعث ہیں۔ اسی لیے معاشرتی تعلّقات میں ان باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ:
ہمارا کس طرح کے لوگوں سے تعلق ہو؟
کس طرح کے لوگوں سے ہم نشینی اور معاشرت کرنے سے دوری اختیار کریں؟
آمد و رفت اور اٹھنے بیٹھنے میں کن بنیادی نکات کا خیال رکھیں تاکہ اپنی ذمہ داری ادا کرسکیں اور ممکنہ خطروں اور نقصانات سے بچے رہیں؟
پہلا گروہ جس سے اچھے تعلّقات رکھنے کی اسلام نے تاکید کی ہے، اپنا گھرانہ، والدین اور دیگر حسبی اور نسبی رشتہ دار ہیں۔
دوسرے مرحلہ میں معاشرت اور ہم نشینی کے لائق تمام وہ لوگ ہیں جو کمال کا راستہ طے کرنے میں انسان کو مدد کرسکتے ہیں اور اس کے مختلف تربیتی اور معنوی پہلوؤں پر اچھے طریقے سے اثرانداز ہوسکتے ہیں، لہذا احادیث میں مومن، عالم، عاقل اور نیک لوگوں کے ساتھ معاشرت کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور ان سے ہم نشینی اختیار کرنے کے آداب سکھائے گئے ہیں۔ [ماخوذ از: آداب معاشرت، ص14]۔
انسان معاشرے میں جس طرح کے ہم نشین کو تعلّقات کے لئے اختیار کرے گا، اس کے ذریعے امتحان میں پڑے گا، ہم نشین کی باتوں، صفات اور کردار کا انسان پر اثر پڑتا ہے اور انسان اس کا رنگ پکڑ لیتا ہے، اسی لیے اسلامی تعلیمات میں ہم نشین کے صفات اور شرائط بتائے گئے ہیں، کیونکہ انسان پر ہم نشین کا اثر اس حد تک پڑسکتا ہے کہ اس کی زندگی کے رُخ کو بالکل بدل کر ہدایت سے گمراہی میں یا گمراہی سے ہدایت کے راستے پر گامزن کردے۔ بنابریں کامیابی پر گامزن آدمی اس معاشرتی امتحان کے میدان میں آکر غلطیوں کے گڑھے میں گِر کر ناکام ہوسکتا ہے اور ناکامی کی طرف بڑھتا ہوا آدمی بھی اس میدان میں آکر کامیابی کی منزل پر فائز ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: آداب معاشرت، مقدس نیا و محمدی]۔
Add new comment