اخلاق وتربیت
وفاداری اور سچائی یہ دو ایسے قیمتی اوصاف ہیں کہ جنہیں دل کا اطمینان، نجات کا وسیلہ، حصول جنت کا سبب، خدا کی خوشنودی و رضا کا باعث اور مال میں برکت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔
دنیا میں جتنی بھی شریعتیں اور مہذب قانون موجود ہیں ان میں احترام نفس کا قانون ضرور موجود ہے، کیونکہ جسے اپنا نفس پیارا ہوگا وہ ذلیل چیزوں کی جانب توجہ نہیں کرے گا اور اس طرح دنیا کی رنگینوں میں خود کو گم کرنے سے محفوظ کرلے گا۔
خلاصہ: استغفار سے اللہ کی رحمت انسان کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے اور وہ اللہ کی ناراضی سے بچ جاتا ہےاور استغفار کا سب سے بہترین وقت رات کا وقت ہے۔۔
خلاصہ: بندہ جب دعا کرتا ہےتو اپنے فقر اور خدا کے غناء کا احساس کرتا ہے اور جب انسان کو یہ احساس ہوجاتا ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی بھی دینے والا نہیں ہےتو اس وقت وہ خدا سے قریب ہونے کے راستے کو اپنے لئے تیار کرتا ہے۔
خلاصہ: اگر کوئی خداوند عالم کے بتائے ہوئے راستہ اپنائے گا تو یقینا خداوند عالم اسے سیدھے راستہ کی ہدایت کریگا تا کہ وہ بندہ انسانیت کے بلند درجوں کو حاصل کرسکے۔
خلاصہ: دوستی اپنے شرائط اور حدوں کے بغیر ممکن نہیں ہے، جس میں وہ تمام شرائط یا ان میں سے کچھ موجود ہوں، اس سے دوستی کرو اور جس شخص میں ان میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے تو اس میں دوستی کرنےکے لئے کچھ نہیں ہے۔
خلاصہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے راستہ کو اپنانے کا ایک مفھوم یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو برے لوگوں کی رفاقت سے دور رکھیں۔
خلاصہ: اچھے اخلاق کا مطلب ظاہر اور باطن دونوں کا اچھا ہونا ہے۔
خلاصہ: انسان جتنا خدا کی بارگاہ میں اپنے آپ کو ذلیل اور خوار کرتا ہے خدا کے نزدیک اسکی اہمیت اتنی ہی زیادہ ہوتی جاتی ہے۔
خلاصہ: متکبر انسان کو کبھی بھی بلندی نہیں مل سکتی کیونکہ کوئی بھی اسے پسند نہیں کرتا۔