خلاصہ: اچھے اخلاق کا مطلب ظاہر اور باطن دونوں کا اچھا ہونا ہے۔
اخلاق لفظ ’’خـلق‘‘ سے بنا ہے۔
اگر اس کو "خُلْق" ضمہ کے ساتھ پڑھا جائے تو باطنی صورت کے معنیٰ بنتے ہیں اوراگراسے "خَلْق" فتحہ کے ساتھ پڑھا جائے تو ظاپری صورت کے معنیٰ نکلتے ہیں۔
اس ایک ہی کلمہ سے ظاہر اور باطن دونوں معنیٰ نکلتے ہیں، لھذا علمای اخلاق فرماتے ہیں: اچھے اخلاق کا مطلب ظاہر اور باطن دونوں کو اچھا کرنا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر ہم کسی کی ظاہری طور پر مدد کر رہے ہیں لیکن ہمارا دل یہ نہیں چاہ رہا ہے تو یہ اچھے اخلاق کی مثال نہیں ہے۔ اسی طرح سے دوسری مثال یہ کہ اگر ہم کسی کی ظاہرا مدد کر سکتے ہیں اور دل بھی چاہتا ہے کہ مدد کریں لیکن مدد نھیں کرتے، تو یہ بھی کوئی فضیلت شمارنھیں ہوتی۔
اسکا مطلب یہ ہوا کہ پہلی مثال کے حوالے سے ہم کہیں کہ ہم نے فلاں نیک کام کیا ہم کو اسکا اجر ملنا چاہئے، کیونکہ باطنِ صحیح نھیں تھا اس لئے اجر نہیں ملے گا۔
دوسری مثال میں ہم کہیں کہ مدد نھیں کی تو کیا ہوا دل میں نیت تو تھی اس لئے ہم کو اجر ملنا چاہیے، تو یہ بھی غلط ہے کیوں کہ اگر چہ باطن صحیح تھا لیکن ظاہر میں عمل نھیں تھا۔
خداوند متعال جس کے بارے میں قرآن مجید میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «وَمَنْ یَّاْتِہٖ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصّٰلِحٰتِ فَاُولٰٓءِکَ لَھُمُ الدَّرَجٰتُ الْعُلٰی جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَذٰلِکَ جَزٰٓؤُا مَنْ تَزَکّٰی[سورۂ طہ، آیت:۷۵۔۷۶] اور جو اس کے حضور صاحب ایمان بن کر حاضر ہوگا اور اس نے نیک اعمال کئے ہوں گے اس کے لئے بلند ترین درجات ہیں ہمیشہ رہنے والی جنت جس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کہ یہی پاکیزہ کردار لوگوں کی جزا ہے»۔
Add new comment