اخلاق وتربیت
قرآن مجید، روایات اور مسلمانوں کی سیرت کے پیش نظر برا بھلا کہنا ( گالی دینا) خاص طور پر جھوٹ ہونے کی صورت میں، شرع مقدس اسلام کی نظر میں حرام اور ممنوع ہے۔
خلاصہ: جھوٹ ایسا برا گناہ ہے جس کا برا اور نقصان دہ ہونا ہر آدمی کے لئے واضح ہے۔
خلاصہ: جنت کے دروازے انسان کے لئے اس وقت کھولے جاتے ہیں جب اسکے نامہ عمل میں ایک بھی گناہ لکھا ہوا نہ ہو۔
انسان اپنی زندگی کے مراحل میں کئی دشواریوں پریشانیوں کا سامنا کرتا ہے اور پھر ان سے کامیابی کے ساتھ باہر آجانے کے بعد دو طرح کے مسائل کا شکار ہوتا ہے یا تو ٹوٹ جاتا ہے یا سرخرو ہوتا ہے۔
ظاہر کی اہمیت سے قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ظاہر اچھا ہوگا تو ہی باطن کی اچھائی تک رسائی ہوگی، کسی کا لباس صاف ستھرا ہوگا تبھی وہ صفائی پسند کہلائے گا، گھر باہر سے خوبصورت ہوگا تو مالک کی نفیس طبیعت کا ادراک ہوگا، بات چیت سے مزاج کا اندازہ ہو جانا معمولی بات ہے، تو یہ طے ہے کہ ظاہر کی بدولت ہی باطن کا اندازہ لگایا جاتا ہے، لیکن دونوں کا آپس میں ہماہنگ ہونا نہایت ضروری ہے۔
خلاصہ: خدا پر بھروسہ کرنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان کا ہر کام پورا ہونے لگتا ہے۔
دنیا میں سب سے بڑھ کر سود خواری اس کاروبار میں ہوتی ہے جو مہاجنی کاروبار (Money Lending Business)کہلاتا ہے۔ یہ بلا صرف بر عظیم ہند تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ایک عالم گیر بلا ہے جس سے دنیا کا کوئی ملک بچا ہوا نہیں ہے۔
جھو ٹ بڑے گناہوں میں سے ایک ہے اور مصلحتا جھوٹ بولنا بھی اس کی حرمت کو ختم نہیں کرتا، جھوٹ بولنے والے کے لئے دنیا میں بہت نقصانات اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔
گدائی کرنا یا بھیک مانگنا،لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا،غیرت وحمیت کے خلاف ہے اس سے خودداری ختم ہو جاتی ہے انسان کاہل اورکام چور ہو جاتا ہے سب کی نگاہوں میں حقیر ہو جاتا ہے، اس لیے اس کام سے سخت پرہیز کرنا چاہیے، ہمیں معاشرہ میں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسا موحول ہی پیدا نہ ہونے دیں اور کسی کو مانگنے پر مجبور ہونا پڑے۔
خداوند متعال نہ صرف صالح وشائستہ انسان کی حفاظت کرتا ہے، بلکہ اسے برکتیں عطا کرتا ہے، اس کی دعائیں قبول کرتا ہے اور بلاؤں کو اس سے دور کرتا ہے، اس کے وجود کی خیر و برکت دوسروں، اس کی اولاد، محلہ والوں حتی ملک بھر کے لوگوں تک پہنچتی ہے۔