خلاصہ: اگر کوئی خداوند عالم کے بتائے ہوئے راستہ اپنائے گا تو یقینا خداوند عالم اسے سیدھے راستہ کی ہدایت کریگا تا کہ وہ بندہ انسانیت کے بلند درجوں کو حاصل کرسکے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب بندہ نیک اعمال کو بجالانا چاہتا ہے تو شیطان اپنی پوری کوشش کرتا ہے کہ اسے اس راستہ سے منحرف کرے اور اسے کوئی نیک عمل کرنے نہ دے اور گمراہی و ضلالت کے طرف لیکر جائے، لیکن بندہ جب ’’اعوذ بالله من الشیطان الرجیم‘‘ کہکر شیطان سے پناہ مانگتا ہے تو اس وقت شیطان میں اتنی طاقت باقی نہیں رہ جاتی کہ وہ اسے گمراہ کرسکے، کیونکہ اگر کسی نے اپنے آپ کو خدا کی بارگاہ میں محفوظ کر لیا ہو اور اس سے مددمانگ رہا ہو تو وہ تمام کائنات کے شر سے محفوظ ہوجاتا ہے اور جب بندہ اپنے خدا سے اسطرح مدد مانگتا ہے تو خداوند عالم سیدھے راستہ کی جانب اسکی ہدایت کرتا ہے: « قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ یَهْدی مَنْ یَشاءُ إِلى صِراطٍ مُسْتَقیمٍ[سورہ بقرہ، آیت:۱۴۲] مشرق و مغرب سب خدا کے ہیں وہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے»، اس طرح نہیں ہے کہ کوئی بھی بغیر کسی عمل کے ہدایت یافتہ یا گمراہ ہوجاتا ہے، یعنی اگر کوئی خداوند عالم کے بتائے ہوے راستہ کو اپنائے گا تو یقینا خداوند عالم اسے سیدھے راستہ کی ہدایت کریگا تا کہ وہ بندہ انسانیت کے بلند درجوں کو حاصل کرسکے اور انسان ان درجوں کو نیک اور اچھے کاموں کے ذریعہ ہی حاصل کرسکتا ہے۔
Add new comment