اخلاق وتربیت
خلاصہ: بات کرنا اگرچہ ظاہری طور پر آسان کام ہے، لیکن اسلامی تعلیمات کی روشنی سے واضح ہوتا ہے کہ بات کرنے میں خیال رکھنا چاہیے کہ فضول بات نہ کی جائے اور فائدہ مند بات کی جائے۔
خلاصہ: خداوند متعال نے ہمارے بخشش کے لئے بہت زیادہ واسطوں کو فراہم کیا ہے، جن واسطوں میں سے سب سے اہم واسطہ والدین کی خدمت ہے، جس کے ذریعہ عمر طولانی ہوتی ہے اور رزق میں وسعت ہوتی ہے۔
خلاصہ: خداوند متعال نے جھوٹے خداؤوں کو بھی گالی دینے سے منع فرمایا ہے، اور معصومین(علیہم السلام) نے اپنے عمل کے ذریعہ اس کو پوری طرح سے ہم لوگوں کو بیان فرمایا ہے۔ اگر ان سے کسی نے بدکلامی بھی کی تب بھی انھوں نے اپنے اخلاق کے ذریعہ ان لوگوں کو جواب دیا۔
خلاصہ: حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے محاسبہ نفس پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ جو شخص روزانہ محاسبہ نفس نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے پھر آپؑ نے محاسبہ نفس کرنے کا طریقہ بھی ارشاد فرمایا ہے۔
خلاصہ: انسان کی خلقت کے ساتھ ہی خداوند متعال نے اس پر بہت زیادہ ذمہ داریوں کو عائد کیا ہے، جن کو نبھانا اس کے لئے ضروری ہے، خدا نے قرآن کی متعدد آیات میں اس کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
خلاصہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تنھائی میں بہت زیادہ طولانی نمازیں پڑھا کرتے تھے۔ اور راتوں کو بہت زیادہ عبادتیں کیا کرتے تھے، لیکن جب جماعت کی نماز کے لئے کھڑتے ہوتے تھے تو آپ دوسروں کی رعایت کرتے ہوئے نماز کو اختصار کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کے پہلے فقرہ "الحَمْدُ للهِ الَّذَي لاَ يَبْلُغُ مِدْحَتَهُ القَائِلُونَ" کی تشریح کرتے ہوئے تیسرا مضمون پیش کیا جارہا ہے۔ لفظ اللہ اس بات کی دلیل ہے کہ ساری حمد اللہ کے لئے ہے۔ نیز اس میں مختلف دلیلیں پیش کی گئی ہیں کہ اللہ کی بہترین حمد، خود اللہ کرتا ہے لہذا اللہ حامد بھی ہے اور محمود بھی۔
خلاصہ: نہج البلاغہ میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے پہلے خطبہ کے پہلے فقرہ سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کی مدح سے مخلوق عاجز ہے، اگر سب مدح کرنے والے مدح کریں تب بھی اللہ کی مدح تک رسائی نہیں۔
خلاصہ: اسمیں کوئی شک نہیں ہے کہ کائنات کی خلقت انسان کی مرہون منت ہے لہذا انسان کو چاہئے اپنی عظمت کو پہنچانے اور دنیا کے لہو و لعب کا شکار نہ بنے۔
چکیده: قربانی کی سنت صرف دین اسلام کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ سابقہ تمام امتوں میں بھی قربانی کی رسم موجود تھی اور اس کا مقصد اللہ تعالی کی رضایت کا حصول اور اس کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کا اظہار تھا.