چکیده: قربانی کی سنت صرف دین اسلام کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ سابقہ تمام امتوں میں بھی قربانی کی رسم موجود تھی اور اس کا مقصد اللہ تعالی کی رضایت کا حصول اور اس کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کا اظہار تھا.
عید الاضحی کی آمد کے موقع پر مسلمانوں میں سے اگر کوئی مسلمان حضرت ابراہیمؑ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے قربانی جیسا عظیم نیک عمل انجام دیتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ حضرت ابراہیم ؑ کے اس عمل کی اساس وبنیاد کی طرف بھی توجہ رکھے، لہذا ہر مسلمان کو سمجھنا چاہیے کہ قربانی کی سنت کا حقیقی درس یہ ہے کہ قربانی کرنے والا اپنی زندگی کے ہر لمحہ میں، ہرجگہ اور ہرماحول میں اللہ تعالی کے حکم کے تابع رہے اورشریعت کے ہر حکم کے مطابق فورا بے چون وچرا عمل کرتے ہوئے خود کو اطاعتِ کامل کی منزل تک پہنچائے۔
اس طرح قربانی کرنے والا مسلمان گویا اپنے عمل کے ذریعہ اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ وہ خدا کے ہر حکم کے تابع ہے ، اور اُس کے حکم کے مقابلے میں دنیا کی کسی چیزکو (حتی اولاد کو بھی) کوئی اہمیت نہیں دیتا بلکہ ہمیشہ اپنی دنیاوی واخروی سعادت وکمال اور کامیابی وکامرانی کو خداوند کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے ہی میں سمجھتا ہے۔
حضرت امام جعفر صادق ؑ نے اپنے عظیم کلام کے ذریعہ قربانی کے اس خوبصورت فلسفہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: "ذبح وقربانی کا حکم خداوند کی طرف سے حضرت ابراہیم ؑ کیلئے امتحان تھا تاکہ اللہ تعالی کے حکم کے سامنے انکے صبر وتحمل کا اندازہ لگایا جاسکے اور حضرت ابراہیم ؑ کو پروردگار کی عطا انکے استحقاق وقابلیت کی بناء پر ہو اور دوسرے افراد بھی اس عظیم پیغمبر کو نمونہ قرار دیں اور خدا کے قوانین کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہوئے فرمانبردار بن جائیں" (خصال صدوق:١٩٠)
Add new comment